فیصل آباد: (دنیا نیوز) ٹیکسٹائل سٹی فیصل آباد میں گذشتہ سال کورونا وباء کی وجہ سے بند کی گئی ایمبرائیڈری کی ہزاروں مشینیں مالی مشکلات اور خام میٹریل پر ٹیکسز کی بھرمار کے باعث ابھی بھی بند پڑی ہیں جس کی وجہ سے مزدور اور مالکان دونوں ہی پریشان ہیں۔
حکومت پاکستان ملکی مصنوعات کی ایکسپورٹ میں اضافے کے لئے کوشاں ہے۔ اس سلسلے میں کورونا سے متاثرہ انڈسٹری کی بحالی کے لئے مراعات بھی دی جارہی ہیں لیکن فیصل آباد میں ایمبرائیڈری مشین کی صنعت حکومتی ریلیف سے محرومی کے باعث تیزی سے بند ہورہی ہے۔
مالکان کے مطابق ایمبرائیڈری مشینوں کا تمام خام مال چین سے درآمد ہوتا ہے جس پر 20 فیصد ٹیکسز ادا کرنے پڑتے ہیں جبکہ 90 فیصد سے زائد مشینیں قسطوں پر خریدی گئی ہیں جن کی انسٹالمنٹ ادا نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑی ہیں۔
صنعتی شہر میں 3 ہزار سے زائد ایمبرائیڈری یونٹس پر 10 ہزار سے زائد مشینیں کام کررہی تھیں جن سے 60 ہزار کے قریب مزدوروں کا روزگار وابستہ تھا لیکن مالی بحران کے باعث 50 فیصد ایمبرائیڈری مشینں بند ہونے سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں۔
مالکان کہتے ہیں حکومت بند مشینیں چلانے کے لئے بینکوں سے آسان شرائط پر قرضے اور کاٹن یارن کی طرح ایمبرائیڈری کے دھاگے کی امپورٹ پر ٹیکسز میں کمی کردے تو اس کی صنعت کو تباہی سے بچایا جاسکتا ہے۔