جس قوم کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اس کی آواز سنی جاتی ہے: وزیراعظم

Published On 26 March,2024 01:43 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جس قوم کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اس قوم کی آواز سنی جاتی ہے، کمزور کی آواز کوئی نہیں سنتا ہے۔

اسلام آباد میں زیادہ ٹیکس دینے والے افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان کیلئے ایکسی لینس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت کی مذمت کی اور کہا کہ اس تباہی میں شہید ہونے والے بچوں کی مثال نہیں ملتی، کل جو قرارداد منظور ہوئی اس پر عمل درآمد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تقریب کا واحد مقصد تمام ہیروز جنہوں نے اچھے ٹیکس دہندہ ہونے کے ناطے محنت کی کمائی سے ٹیکس ادا کیا اور شبانہ روز محنت کے ذریعے پاکستان کی ایکسپورٹس میں شاندار خدمات انجام دی ان کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تقریب کے ذریعے قوم کو پیغام ملنا چاہیے کہ پاکستانی کے جو حالات ہیں ان کو اگر ہم نے حل کرنا ہے تو جس طرح گاڑی کے دو پہیے ہوتے ہیں اسی طرح ایک پرائیویٹ شعبہ ہے اور ایک حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کے مسائل حل کرنے ہیں اور سرخ فیتے کو ختم کرنا ہے، ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جس کے ذریعے آپ اپنے شعبوں میں محنت کر کے پاکستان کو معاشی ترقی کی دوڑ میں بڑھا سکیں جس میں وہ بہت پیچھے رہ گیا ہے، جس قوم کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اس قوم کی آواز سنی جاتی ہے،اب تو کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو کہتے ہیں مانگنے آ گئے، یہ تالی بجانے کا نہیں، اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا وقت ہے۔۔

’ایف بی آر کی تنظیم نو کر رہے ہیں‘

وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایف بی آر کی تنظیم نو کر رہے ہیں اور اگلے مہینے کنسلٹنٹس بھی تعینات کر لئے جائیں گے، ہمیں اس کام کیلئے وقت درکار ہے، ہمیں قرضوں کے پہاڑ کو ختم کرنا ہوگا، ہمیں ٹیکس سلیب کو کم کرنا چاہیے، ہمیں اختراعی ٹیکس پالیسی لانا ہوگی اور ان تمام چیزوں پر کام شروع ہوگیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر اب ہم کشکول نا بھی لے کر جائیں تب بھی دوسرے کہتے ہیں کہ کشکول ان کے بغل میں ہے، یہ اپنے گریبان میں جھانکنے کا موقع ہے، دوسری قومیں ہم سے آگے چلی گئیں مگر ہمیں قرضے اتارنے ہیں، قرضے لے کر تو ہم تنخواہیں دے رہے ہیں، ہم کب تک ان قرضوں کی زندگی گزاریں گے؟

ان کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ ہم دن رات محنت کریں، زراعت کو ترقی دیں، آئی ٹی کو آگے لے کر جائیں، آئی ٹی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھما سکتا ہے، پچیس دنوں میں ہم نے معیشت کے حوالے سے کام کیا۔

’اگلے مہینے آئی ایم ایف کی قسط آجائے گی‘

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہوگیا، اگلے مہینے آئی ایم ایف کی قسط آجائے گی اور اس کے بعد ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے، اس کا پروگرام استحکام کیلئے ہے لیکن جب تک ہم روزگار پیدا نہیں کریں گے تب تک کچھ نہیں ہوگا۔

شہباز شریف نے بتایا کہ ہم نے 16 ماہ میں پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، یہی وجہ ہے کہ عبوری حکومت میں بھی استحکام رہا، ایس آئی ایف سی ایک ادارہ بن چکا ہے، اس کا واحد مقصد سرخ فیتے کو ختم کرنا ہے اور سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایئر پورٹس کو آؤٹ سورس، پی آئی اے کی نجکاری کرنے جا رہے ہیں، جو ٹیکس جمع کرنے والے ہیں وہ بھی ہمارے ہیروز ہیں، بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو ہم ایوارڈز اور میڈلز دیں گے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ میاں منشا نے 26 ارب کا ٹیکس دیا ہے، وہ ہمارے نمبر ون ٹیکس دینے والے ہیں، آئی ٹی سیکٹر میں آصف پیر صاحب نے 27 ملین ڈالر کی ایکسپورٹ کی ہے۔

Advertisement