دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان آسٹریلیا کیلئے سرپرائز ثابت ہو سکتا ہے: مکی آرتھر

Last Updated On 25 November,2019 11:41 pm

لاہور: (علی مصطفیٰ) قومی ٹیم کے سابق کوچ اور سری لنکن کرکٹ ٹیم کے ممکنہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ پاکستان دوسرے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کیلئے سرپرائز ثابت ہو سکتا ہے، ٹیسٹ میچ میں بابر اعظم کو نمبر چار پر کھلانا چاہیے۔

ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے دوران گرین شرٹس نے اچھی کارکردگی دکھائی، بیٹسمین بابر اعظم اور وکٹ کیپر محمد رضوان نے بھی بیٹنگ کے دوران اپنا حق ادا کیا،دونوں نے آسٹریلوی باؤلنگ کا جاندار سامنے کیا اور انہیں آسانی سے بڑی لیڈ کیساتھ جیتنے نہیں دیا۔

 نسیم شاہ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ صرف اتنا کہنا چاہوں گا یہ وقت بہتر نہیں کہ 16 سالہ باؤلر جس کا یہ پہلا میچ تھا اس کے لیے یہ (برسبین) پچ بہتر تھی۔ میرے نزدیک محمد عباس کو پاکستان کو ترجیح بنانا ہو گا کیونکہ وہ بہترین باؤلر ہے اور انجری کے حوالے سے جو خدشات ہیں وہ مینجمنٹ ہی بتا سکتی ہے۔

بابر اعظم سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق پاکستانی کوچ کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کی برسبین میں کھیلی جانے والی اننگز بہت ہی شاندار تھی، جب وہ ٹیسٹ کرکٹ شروع کر رہے تھے تو میں اس وقت ٹیم کا حصہ تھا، وہ نیوزی لینڈ میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کر رہے تھے، اس وقت پر بہت زیادہ گراس تھی اور کھیلنے مشکل تھا لیکن اس کے باوجود باؤلنگ اٹیک کا سامنا کیا اور ہملٹن کی مشکل وکٹ پر 90 رنز بنائے۔

مکی آرتھر کا مزید کہنا تھا کہ 2016ء کے دورہ آسٹریلیا کے دوران بابر اعظم نمبر تین پر بیٹنگ کرتے رہے، حالانکہ اس وقت ٹیم میں سینئر پلیئر یونس خان اور کپتان مصباح الحق جو اس وقت ہیڈ کوچ کے فرائض انجام دے رہے ہیں ٹیم کا حصہ تھے۔ اسد شفیق ان سب کے بعد بیٹنگ کرنے آتے تھے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کا نمبر تین بیٹنگ آرڈر ٹھیک نہیں، میرے نزدیک انہیں ٹیسٹ میں چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرنے کے لیے آنا چاہیے۔ کیونکہ اس پوزیشن پر بیٹسمین اگر وکٹ پر موجود ہو تو لمبی باری کھیل سکتا ہے۔ حالانکہ اسد شفیق چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرنے آ رہے ہیں لیکنمیں دونوں میں اگر کسی ایک کو منتخب کروں تو بیٹنگ آرڈر میں بابر اعظم کا چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرنا بنتا ہے۔ دنیا کے بہترین باؤلنگ کا سامنا کرنے کا ہنر بھی جانتے ہیں۔

سابق ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ بابر اعظم حریف باؤلر کو دباؤ میں لانے کا ہنر جانتے ہیں۔ برسبین ٹیسٹ اسکی بہترین مثال ہے جہاں انہوں نے سنچری بھی بنائی اور حریف باؤلرز کو دباؤ میں لا کر بہت ہی اعلیٰ شارٹس بھی کھیلے۔ کینگروز ٹور میں 2016ء کے دوران انہوں نے ون ڈے کے دوران ایڈلیڈے میں سنچری بنائی تھی۔

مکی آرتھر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی بیٹنگ کے حوالے سے زیادہ پریشان نہیں۔ برسبین میں شان مسعود نے مزاحمتی اننگز کھیلی، اسد شفیق نے بھی نصف سنچری بنائی جو ان کی بہتر بیٹنگ ثابت کرتی ہے۔ بابر اعظم کی دوسری اننگز میں سنچری اور محمد رضوان کی دونوں اننگز میں شاندار بیٹنگ ثابت کرتی ہے پاکستانی بیٹنگ میں بہت زیادہ صلاحیت ہے۔

سابق کپتان سرفراز احمد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک انہیں ٹیم سے باہر رکھنا ٹھیک نہیں، جب وہ ٹیم میں ہوں تو بہت ہی زبردست فائٹ کرتے ہیں، ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتر کھیل رہے ہیں، اگر کوئی مجھ سے پوچھے تو محمد رضوان اور سرفراز احمد کے درمیان فرق کا تو کہنا چاہوں گا کہ دونوں مختلف طرز کے بیٹسمین ہیں، دونوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ دونوں ایک ساتھ ٹیم میں کھیل سکتے ہیں، محمد رضوان ٹیم میں بطور بیٹسمین بھی شرکت کر سکتے ہیں۔

باؤلنگ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ٹیم میں پانچ فاسٹ باؤلرز کو کھلانا ضروری سمجھتا ہوں کیونکہ اس طرح ہم حریف ٹیم پر اٹیکنگ کرکٹ کھیلنے کا ہنر جان سکتے ہیں، اسی طرح فاسٹ باؤلر نسیم شاہ پر باؤلنگ کا دباؤ بھی کم کیا جا سکے گا۔

برسبین ٹیسٹ میں افتخار احمد کی جلدی وکٹ گنوانے کے سوال کے بارے میں سابق ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک وہ اچھے بیٹسمین ہیں، انہوں نے کوئی غیر ضروری شارٹس نہیں کھیلیں، تاہم وکٹ باؤلرز کا ساتھ دے رہی تھی اس وجہ سے وہ وکٹ گنوا بیٹھے، وہ سینئر اور اچھی تکنیک والا بیٹسمین ہے۔

ٹیم میں متوقع تبدیلی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی تبدیلی ہوئی تو افتخار احمد اور حارث سہیل پر دباؤ آئے گا کیونکہ بنچ پاورز میں امام الحق بھی بیٹنگ کا ایک آپشن ہیں، وہ بہت ہی شاندار اور تکنیک والے بیٹسمین ہیں اور باؤلرز کو سمجھ کر بیٹنگ کرتے ہیں، میں ان کی صلاحیتوں کا معترف ہوں۔ ایڈلیڈے کی وکٹ گابا کی طرح باؤنسی نہیں ہے، میرے نزدیک افتخار احمد اور حارث سہیل میں سے کسی ایک کو بیٹھا کر امام الحق کو ضرور موقع دینا چاہیے۔

فاسٹ باؤلرز کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے تجویز دی کہ ٹیم میں چار فاسٹ باؤلرز کے ساتھ جانا چاہیے اور ایک سپنر کو کھلانا چاہیے میرے نزدیک یاسر شاہ بہترین سپنر ہیں، بہر حال میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو آسان نہیں لینا چاہیے کیونکہ ایڈلیڈے ٹیسٹ میں یہ سرپرائز ثابت ہو سکتے ہیں اور پلٹ وار کر کینگروز پر حملہ کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ 29 دسمبر کو ایڈلیڈے میں کھیلا جائے گا۔