ایشیا کپ، سری لنکا کیساتھ میزبانی کا تبادلہ سیاست نہیں ایشیائی کرکٹ کی بہتری کیلئے کیا: احسان مانی

Last Updated On 17 June,2020 10:57 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئر مین احسان مانی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سری لنکا کے ساتھ میزبانی کا تبادلہ کیس سیاست بنیاد پر نہیں بلکہ ایشیائی کرکٹ کی بہتری کے لیے کیا۔ اگر دسمبر تک حالات بہتر نہ ہوئے تو ہمیں پی ایس ایل کے بقیہ میچز سے متعلق اپنا فیصلہ کرنا پڑیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ بروقت شروع ہو جائے اس کی کوئی گارنٹی نہیں، بظاہر یہی لگتا ہے کہ ابھی حالات اور خرابی کی طرف بڑھیں گے

انہوں نے کہا کہ شائد ہمارا ڈومیسٹک کرکٹ کچھ تاخیر کا شکار ہو، بدقسمتی سے یہ ہمارے کنٹرول میں نہیں، ہم کسی کھلاڑی یا سٹیک ہولڈر کی صحت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اگر دسمبر تک حالات بہتر نہ ہوئے تو ہمیں پی ایس ایل کے بقیہ میچز سے متعلق اپنا فیصلہ کرنا پڑیں گے

احسان مانی کا مزید کہنا تھا کہ ایشیا کپ کا مقصد ایشیائی ممالک کے لیے پیسہ اکٹھا کرنا ہوتا ہے، ایشیا کپ نہیں ہوتا تو سب سے زیادہ نقصان نیپال، قطر اور بحرین جیسے ممالک کو ہو گا۔

چیئر مین پی سی بی کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں سری لنکا کے حالات سب سے بہتر ہیں، سری لنکا پرامید ہے کہ وہاں ستمبر تک کوویڈ19 پر قابوپالیا جائے گا۔ پاکستان نے سری لنکا کے ساتھ میزبانی کا تبادلہ کیس سیاست بنیاد پر نہیں بلکہ ایشیائی کرکٹ کی بہتری کے لیے کیا۔

انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کووڈ-19 پر قابو پائے جانے کے باوجود سب سے بڑا چیلنج آسٹریلیا میں ایونٹ کا انعقاد ہے، ان کی حکومت بہت محتاط ہے اور اگر ایونٹ کا انعقاد اس سال ہوا تو اسے بوئیو سیکیورٹی کے ساتھ منعقد ہو گا۔

اس موقع پر انہوں پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس ہوٹل میں پاکستانی ٹیم قیام کرے گا اس میں عوام نہیں ہوں گے، یہ ایک یا دو ٹیموں تک بات ٹھیک ہے لیکن جب 12 سے 16 ٹیمیں ایک ٹی20 ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی تو ایسا کرنا ناممکن ہو جائے گا لہٰذا میرا نہیں خیال کہ 2020 میں کسی آئی سی سی ایونٹ کا انعقاد مناسب ہو گا۔

احسان مانی نے کہا کہ میرے خیال میں اس ایونٹ کو ایک سال کے لیے موخر کردیا جائے، آئی سی سی کے پاس وقت ہے کیونکہ ایونٹس کو 2020، 2021 اور 2023 میں منعقد ہونا ہے لہٰذا بیچ میں موجود خلا کے دوران ایونٹ منعقد کرائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایونٹ کا انعقاد بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ خدانواستہ اگر ایونٹ کے دوران کوئی کھلاڑی انفیکشن کا شکار ہوتا ہے تو اس سے بہت زیادہ افرا تفری پھیل جائے گی لہٰذا ہم خطرہ مول نہیں لے سکتے۔

کرکٹ آسٹریلیا آنئدہ سال 2021 میں ٹی20 ورلڈ کپ کی میزبانی کا خواہشمند ہے لیکن اگلے سال بھارت نے ایونٹ کی میزبانی کرنی ہے۔

2022 میں آئی سی سی کا کوئی بھی ایونٹ شیڈول نہیں اس لیے کرکٹ آسٹریلیا چاہتا ہے کہ بھارت اگلے 2022 میں ٹی20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرے لیکن ایسا عملی طور پر ممکن نہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کو 2023 میں ون ڈے ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی ہے اور اگر ٹی20 ورلڈ کپ بالفرض 2022 میں بھارت میں منعقد کیا جاتا ہے تو بھارت کو محض 6 سے 7ماہ کے عرصے میں دو بڑے عالمی ایونٹس میزبانی کرنی پڑے گی۔

آسٹریلیا میں شیڈول ٹی20 ورلڈ کپ کے حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ تین سے 4 ہفتے میں متوقع ہے۔

اُدھر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے گورننگ بورڈ کا اجلاس 26 جون کو ویڈیو لنک پر ہوگا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین پی سی بی احسان مانی کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ اور کلب کرکٹ کے ماڈل آئین کی منظوری لی جائے گی۔ اجلاس میں صوبائی اور سٹی ایسوسی ایشنز کے آئین میں ترامیم کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

چیئرمین پی سی بی اراکین کو بورڈ میں تقرریوں پر اعتماد میں لیں گے، جبکہ پی ایس ایل فائیو کے معاملات اور انعقاد پر رپورٹ پیش کی جائے گی۔ اس کے علاوہ قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ پر بھی اجلاس کو آگاہ کیا جائے گا۔