لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان نے کہا ہے کہ فیوچر ٹور پروگرام میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیم کی پاکستان آئے گی جس کیلئے پر امید ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو کے دوران وسیم خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہم نے اپنے ملک میں کرکٹ کھیلی، اس دوران پاکستان نے دو سیریز کی میزبانی کی،سری لنکا اور بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا جبکہ میلبورن کرکٹ کلب (ایم سی سی)، خواتین سیریز اور بنگلا دیش کی انڈر 16 ٹیم نے ویران میدانوں کو آباد کیا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سب کے پاکستان میں سپر لیگ کی مکمل واپسی ہوئی، جو اس سے قبل پاکستان سے باہر مکمل کھیلی جاتی تھی۔ گزشتہ دس سالوں میں پاکستان میں کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں پر امن ملک کا نیا چہرہ دکھانے کے لیے بہت محنت کرنا پڑی۔
انٹرویو کے دوران وسیم خان کاکہنا تھا کہ میں بہت زیادہ پر امید ہوں کہ آئندہ فیچر ٹور پروگرام کے دوران انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی، اگلے دو سال کے دوران ہماری زمبابوے اور جنوبی افریقا کیساتھ سیریز شیڈول ہیں، یہ سیریز بھی ملکی گراؤنڈز میں ہونگی۔ ان سب کے بعد میں بہت زیادہ پر امید ہوں کہ عالمی کرکٹ کی بھرپور واپسی ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈومیسٹک کرکٹ سیزن کو شروع ہونے میں ابھی ساڑھے تین ماہ باقی ہیں، تاہم ابھی حالات ناقابل یقین ہیں ، لیکن پہلی ترجیح ملکی گراؤنڈز میں کرکٹ کو شروع کرنا ہے، اگر ضرورت پڑی تو ملکی ڈومیسٹک کرکٹ میں تاخیر بھی کر سکتے ہیں تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے۔
کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کا مزید کہنا تھا کہ سپر لیگ کے کامیاب انعقاد کے بعد ہم سٹیک ہولڈرز سے بات کر رہے ہیں، تاکہ مستقل طور پر ملک میں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہو اور دنیا کی بڑی ٹیمیں کھیلنے آ سکیں۔
انٹرویو کے دوران وسیم خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، آئی سی سی نے بھی دورانِ میچ تھوک کے استعمال پر پابندی لگائی ہے، یہ احتیاطی تدابیر اپنانا بہت ضروری ہے، ہم ایک بدلتی ہوئی دنیا میں رہ رہے ہیں، کھلاڑیوں کی صحت ہمارے لیے ترجیح ہے۔