لاہور: علامہ اقبال ائیر پورٹ پر فائرنگ، 2 افراد جاں بحق

Last Updated On 03 July,2019 03:52 pm

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کے علامہ اقبال ائیرپورٹ حفاظتی انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے، ذاتی دشمنی کے شاخسانے میں عمرہ کر کے واپس آنے والا ایک شخص قتل جبکہ ایک راہگیر بھی فائرنگ کی زد میں آکر ماراگیا۔ فائرنگ کے بعد ائیرپورٹ سیکورٹی فورس نے ملزمان کو حراست میں لے لیا۔

 جدہ سے آنے والی فلائٹ سے زین جٹ عمرہ کر کے واپس پہنچا تو تقریبا سوا دس بجے بین الاقوامی آمد کے لاؤنج سے باہر نکلا تو اسے معلوم نہیں تھا کہ سامنے موت کھڑی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دو ملزمان ارشد اور شان نے مقتولین پر انتہائی قریب سے فائر کھول دیا جس سے زین موقع پر دم توڑ گیا جبکہ ٹیکسی ڈرائیور اکرم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔

ذرائع کے مطابق زین کا نام پیپلزپارٹی کے رہنما بابر بٹ کے قتل میں لیا جاتا ہے اور قاتلوں نے اس دشمنی کی بنیاد پر زین کو موت کے گھاٹ اتارا جبکہ ٹیکسی ڈرائیور اکرم فائرنگ کی زد میں آگیا، 2017 میں درج ہونے والی بابر بٹ قتل کی ایف آئی آر میں عاطف جٹ، عرفان جٹ اور عاطی بٹ نامزد ملزمان ہیں، دو نامعلوم افراد اور اس وقت کے مسلم لیگ ن کے ایم این اے سہیل شوکت بٹ کو بھی نامز د کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق فائرنگ کرنے کے بعد ملزمان نے فرار ہونے کی کوشش کی
تاہم سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں دھر لیا، دو افراد تو جان سے گئے لیکن ائیرپورٹ جیسے حساس علاقے میں دن دیہاڑے فائرنگ نے بہت سے سوالات کو جنم دے دیا، سیکیورٹی انتظامات کے باوجود اسلحہ سمیت دو ملزمان بین الاقوامی آمد لاؤنج تک کیسے پہنچے، کیا ملزمان کی مختلف چیک پوسٹ پر چیکنگ نہیں ہوئی، کیا ڈیوٹی پر موجود اے ایس ایف اہلکاروں نے اپنی ذمہ داری میں غفلت کی۔

ائیرپورٹ پر سکینرز سے ملزمان اسلحہ سمیت کیسے گزر گئے، لاؤنج میں موجود اے ایس ایف اہلکاروں نے ملزمان کو کیوں نہ پکڑا، ان سوالا ت کے جوابات ملنا باقی ہیں، تاہم واقعہ کے بعد روایتی اقدامات کرتے ہوئے مسافروں کی آمد روفت روک دی گئی اور ائیرپورٹ پر خوف و حراس کی فضا قائم رہی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور ایئر پورٹ پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی۔ سردار عثمان بزدار نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا فائرنگ کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے، فائرنگ کے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔

یاد رہے اس سے قبل عارف حمید عرف ٹیپو ٹرکاں والا 22 جنوری 2010 کو ائیرپورٹ حدود میں قتل ہوا تھا، عارف حمید عرف ٹیپو ٹرکاں والا کو دبئی سے واپسی پر لاہور ائرپورٹ پر قتل کیا گیا تھا۔