ناولوں پر مبنی چند بہترین فلمیں

Published On 19 Jan 2017 08:50 PM 

انگریزی ادب میں ناول کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہالی وڈ میں اکثر ناولوں سے ماخوذ فلمیں بنائی جاتی ہیں، جن میں سے بعض تو آسکر ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں۔

لاہور: (روزنامہ دنیا) یہاں چند ایسی ہی فلموں کا تذکرہ کیا جا رہا ہے جو معروف ناولوں سے ماخوذ ہیں۔

گاڈ فادر سیریز

دی گاڈ فادر ماریو پیوزو کے اسی نام کے ناول کی عکس بندی ہے، جسے 1972ء میں ڈائریکٹر فرانسس فورڈ کوپولا، مارلن برانڈو، ال پچینو اور جیز سان جیسے اداکاروں نے کلاسیک فلموں میں شامل کروا دیا۔ اطالوی مافیا کی امریکا میں سرگرمیوں پر مبنی یہ فلم اب بھی دیکھنے والوں کو مسحور کر دیتی ہے، جسے ہر دور کی سب سے بہترین فلم قرار دیا گیا ہے۔ اس نے تین آسکرز اپنے نام کیے جبکہ اسے مجموعی طور پر 11 شعبوں کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ اس کا دوسرا حصہ بھی کلاسیک قرار دیا جاتا ہے، تاہم تیسرا حصہ اتنا زیادہ کامیابی حاصل نہیں کر سکا۔

شنڈلرز لسٹ

یہ فلم تھامس کنیلے کے نام شنڈلرز آرک پر مبنی ہے، جسے سٹیون سپیلبرگ نے ڈائریکٹ کیا۔ اس میں آسکر شنڈلر نامی ایک ایسے شخص کی کہانی بیان کی گئی ہے، جو ہٹلر کے دور میں ایک ہزار سے زائد یہودی پناہ گزینوں کی زندگیاں اپنے کارخانوں میں پناہ دے کر بچاتا ہے۔ اس فلم نے 7 آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے جبکہ اسے ہر دور کی سو بہترین امریکی فلموں کی فہرست میں 8 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

دی شائننگ

سٹیفن کنگ کے ہارر ناول دی شائننگ پر مبنی اس فلم کی ہدایات ڈائنے جونسن نے دیں۔ ایسی چہروں سے لوگوں کے اندر خوف کی لہر دوڑانا مشکل ہے، جو عام یا دیکھی بھالی ہوں۔ اس فلم کا مرکزی کردار چیخیں نکلوانے میں تو کامیاب نہیں ہوتا، مگر اس نے پوری فلم کو ایسے چلایا ہے کہ خوف کی لہر موجود رہتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ سب گھر کے اندر ہی ہو رہا ہے۔ ان سب نے اسے کلاسیک کا درجہ دلایا۔

دی سائیلنس آف دی لیمبس

کون تصور کر سکتا ہے کہ کوئی شخص اسے کھا جائے؟ فلم میں دکھائی جانے والے تمام تر وحشیانہ پن سے ہٹ کر بھی اس میں بہت کچھ ایسا چھپا ہوا ہے، جو اسے انتہائی خوفناک ہونے کے ساتھ بیک وقت انسانی جذبات سے بھرپور بھی ثابت کرتا ہے۔ یہ فلم اسی نام سے شائع ہونے والے تھامس ہیرس کے ناول پر مبنی تھی، جس کا مرکزی کردار ہینی بال ہیکٹر اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں اپنی تمام تر وحشت کے ساتھ زندہ ہے۔

ہیری پوٹر سیریز

جے کے رولنگ کے ناولوں پر مشتمل ایک بچے اور جادوگر کی اس داستان کا مرکزی خیال بتانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ لگ بھگ ہر ایک کو ہی بخوبی یاد ہوگا اور اس کا بھی اعتراف سب کریں گے کہ ان 8 فلموں کو بار بار دیکھ کر بھی دل نہیں بھرتا اور بیشتر افراد ان کو دیکھ ہی لیتے ہیں۔

دی گرین میل

یہ کرائم ڈراما فلم سٹیفن کنگ کے اسی نام سے شائع ہونے والے ناول پر بنی ہے، جس کی ہدایات فرینک دارابونٹ نے دیں۔ یہ فلم سزائے موت پر عملدرآمد کرانے والے محافظوں پر بنی ہے، جو ایک قاتل کے اندر ایک خصوصی گفٹ دیکھ کر بدل جاتے ہیں، یہ انتہائی پراثر کہانی ہے، جو دیکھنے والوں کی آنکھوں کو نم کر دیتی ہے۔

جراسک پارک

ہو سکتا ہے بیشتر افراد کو علم نہ ہو، مگر 1993ء میں ریلیز ہونے والی ڈائریکٹر سٹیون سپیلبرگ کی یہ مشہور زمانہ فلم درحقیقت اسی نام سے شائع ہونے والے ایک ناول پر مبنی تھی، جسے مائیکل کرچیٹن نے تحریر کیا تھا۔ ڈائنو سارز اور انسانوں کے درمیان ہونے والی جدوجہد پر مبنی اس فلم کی کہانی بیان کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ بیشتر افراد نے ضرور دیکھی ہوگی۔

سائیکو

تھرلر فلموں کو پسند کرنے والا کون فرد ہوگا جس نے اس فلم کو نہ دیکھا ہو۔ الفریڈ ہچکاک کی ڈائریکشن میں بننے والی اس فلم کو سب سے بہترین تھرلر فلم بھی کہا جاتا ہے، جو ایک مسٹری کے اوپر گھومتی ہے۔ یہ فلم اسی نام سے شائع ہونے والے رابرٹ بلوک کے ناول پر مبنی ہے۔

ڈائی ہارڈ

بروس ولز کو عروج پر پہنچانے والی اس فلم کی تیاری کے لیے راڈرک تھارپ کے 1979ء کے ناول نتھنگ لاسٹس فور ایور کا انتخاب کیا گیا۔ اس فلم کی ہدایات جون میکٹائرینن نے دیں۔ اگر آپ نے فلم نہیں دیکھی تو بس جان لیں کہ اس میں ایک پولیس آفیسر انتہائی منظم مجرموں کے ایک گروپ کے مدمقابل آ کر ان کا شیرازہ بکھیر دیتا ہے۔

دی کرانیکل آف نارینا سیریز

یہ فلم سیریز سی ایس لیوئس کے تحریر کردہ 7 ناولوں پر مشتمل ہے جن میں سے اب تک تین کو عکس بند کیا جا چکا ہے۔ نارینا کی دنیا کے مہم جو بچوں کے گرد گھومنے والی اس فلم سیریز کو کافی پسند کیا گیا ہے اور اب تک یہ دنیا بھر سے ڈیڑھ ارب ڈالرز کما چکی جبکہ اس کی چوتھی فلم پر بھی کام جاری ہے۔

دی ایگزارسٹ

ہارر فلموں کے شوقین افراد نے اس کو ضرور دیکھ رکھا ہوگا، جسے ولیم فرائیڈکن نے ڈائریکٹ کیا اور یہ اس کی کہانی اسی نام سے شائع ہونے والے ناول پر مبنی تھی، جس میں ایک لڑکی پر کسی آسیب کے قبضے کے بعد اس کی ماں کی جانب سے دو افراد کی مدد سے اسے بچانے کی کوششوں کا احوال بیان کیا گیا ہے۔

کیچ می اف یو کین

فرینک اباگنالی کے اسی نام کے ناول پر مبنی لیونارڈو ڈی کیپریو کی اس فلم میں ایک 19 سالہ نوجوان کی حیران کن مگر سچی کہانی کو پیش کیا گیا ہے جو خود کو ایک وکیل، ڈاکٹر اور پائلٹ کے روپ میں پیش کرکے لاکھوں ڈالرز کی ہیرا پھیری کرتا ہے۔ اس فلم کا مرکزی کردار ہر وقت ہی کسی نہ کسی نئی جگہ کا رخ کر رہا ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اسے تین مختلف جگہوں کیلیفورنیا، نیویارک اور کیوبا میں فلمایا گیا۔

شٹر آئی لینڈ

ڈائریکٹر مارٹین سکورسیز کی یہ سائیکلوجیکل تھرلر فلم لیونارڈو ڈی کیپریو کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے جس کی کہانی کے لیے 2003ء میں شائع ہونے والے ڈینیس لیہانے کے اسی نام کے ناول کا انتخاب کیا گیا۔ اس فلم میں لیونارڈو نے ایک یو ایس مارشل کا کردار ادا کیا تھا، جو شٹر آئی لینڈ کے سائیکاٹرک ادارے کی تفتیش کر رہا ہوتا ہے۔