لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کی مشہور اور تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی اداکارہ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ بھارت کورونا وائرس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے مہوش حیات نے بھارت میں کورونا کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے اور امتیازی سلوک برتنے پر شدیدانداز میں تنقید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہسپتالوں میں بھی ہندو اور مسلمان مریضوں میں فرق کیا جانے لگا
ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے برطانوی اخبار دی گارڈین کے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیا جس میں مسلمانوں کو بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دارقرار دینے کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔
Just came across this article. When the world is uniting to fight against a common enemy,our neighbours are using this pandemic as a way of spewing further hatred & dividing ppl. Why do they discriminate when the virus doesn t? This is Shameful! #Covid_19https://t.co/e7k4Zse1Vt
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) April 14, 2020
آرٹیکل کے مطابق حال ہی میں شمال مغربی دہلی کے کنارے واقع گاؤں ہریالی کے رہائشی 22 سالہ مسلم نوجوان محبوب علی کو انتہا پسند ہندوؤں کے ایک گروپ نے بے رحمی سے لاٹھیوں اور جوتوں سے مارا یہاں تک کہ اس کی ناک اور کانوں سے خون بہہ نکلا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس، مہوش حیات کا طبی عملے کو حفاظتی سامان فراہم کرنے کا مطالبہ
آرٹیکل میں مزید لکھا تھا کہ علی حال ہی میں ایک مذہبی اجتماع سے واپس آیا تھااور انتہاپسند ہندوؤں کے اس ہجوم کو کافی حد تک یقین تھاکہ وہ ملک بھر میں ہندوؤں میں کورونا وائرس پھیلانے کی اسلامی سازش کا حصہ تھا ۔ لہذٰا علی پر حملہ کرنے والوں کا خیال تھا کہ اسے سزا ملنی چاہئے اور یہی وجہ ہے کہ اس نوجوان کو ہجوم نے نہایت بے رحمی سے مارا۔
یہ بھی پڑھیں: دعاؤں کی آج سے پہلے اتنی ضرورت نہیں تھی: مہوش حیات
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے مہوش حیات نے لکھا یہ آرٹیکل ابھی نظروں سے گزرا، جب دنیا مشترکہ دشمن (کورونا وائرس) کے خلاف لڑنے کے لیے متحد ہورہی ہے۔