لداخ میں چین سے شکست کی ہزیمت مٹانے کیلئے بھارت میں جعلی خبریں پھیلائی جانے لگیں

Published On 19 September,2020 11:10 pm

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں جاری بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے، اس مقام پر چین نے بھارتی فوج کے بیس اہلکاروں کو مار ڈالا اور مسلسل انتباہ کر رہا ہے، تاہم اپنی ہزیمت کو مٹانے کے لیے بھارت میں جعلی خبریں پھیلائی جانے لگی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارت اور چین کے مابین کشیدگی جاری ہے۔ مقبوضہ لداخ کے مختلف مقامات سے متعلق روزانہ نئی نئی خبریں سامنے آتی ہیں اور دعوے کیے جاتے ہیں۔

پچھلے ایک ہفتے سے سوشل میڈیا پر جھوٹا دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بھارتی فوج نے کوہِ کیلاش اور مانسروور جھیل پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس دعوے کو روزانہ کی بنیاد پر پھیلایا جارہا ہے۔

اس خبر کے ساتھ ایک تصویر بھی کافی شیئر کی جارہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انڈین فوجی کوہ کیلاش پر  ترنگا  لہرا رہے ہیں۔ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوہ کیلاش کو بھارت میں شامل کیے جانے کے بعد کی تصاویر ہیں۔

تصویر کو میجر جنرل جی ڈی بخشی (ر) کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی ٹویٹ کیا گیا ہے لیکن یہ لکھا کہ فوج کیلاش پہاڑ کو اپنے قبضے میں لینے کی طرف گامزن ہے۔ ٹویٹ کو تین ہزار سے زیادہ مرتبہ ری ٹویٹ کیا گیا ہے۔

کیلاش پہاڑ پر قبضے کی خبر یہیں نہیں رُکی۔ سوشل میڈیا پر نجی ٹی وی چینل کی خبروں کا سکرین شاٹ لے کر صارفین نے ٹویٹ کیا کہ فوج نے کیلاش پہاڑی سلسلے پر قبضہ کرلیا ہے۔

آئے سب سے پہلے اس تصویر کے بارے میں بات کرتے ہیں جس میں فوجی ترنگا لہرا رہے ہیں اور پیچھے کیلاش پہاڑ نظر آ رہا ہے۔ جب ہم نے گوگل ریورس امیج کے ذریعے تصویر کو تلاش کیا تو ہمیں فوجیوں کی تصویر ملی جنھوں نے بہت سے مقامات پر ترنگا لہرایا تھا لیکن پس منظر میں کہیں کیلاش پہاڑ نہیں تھا۔

تصویر کو بھارتی اخبار ’انڈیا ٹوڈے‘ کی ویب سائٹ پر 26 جنوری 2020 کو پِکچر گیلری میں استعمال کیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ کیسے مقبوضہ کشمیر کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بچے اور فوجی جوان موجود ہیں۔

ریورس امیج سرچ کی تلاش کے دوران ان 9 فوجیوں کی ایک اور تصویر فیس بک پیج پر ملی جس میں پانچویں جوان نے اپنے ہاتھوں میں ترنگا لے رکھا ہے اور اس تصویر کو 17 جون کو شیئر کیا گیا تھا۔ جب ہم نے یانڈیکس سرچ پورٹل کے ذریعے اس تصویر کو ریورس سرچ کیا تو یہی تصویر 17 اگست 2020 کو ایک یوٹیوب ویڈیو میں استعمال ہوئی تھی۔

کیلاش پہاڑ پر فوجیوں کے مبینہ جھنڈے لہرانے والی تصویر اور ان تصاویر سے موازنے کے بعد یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس میں پس منظر کے سوا سب کچھ ایک جیسا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ فوجیوں کی تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور پس منظر میں ماؤنٹ کیلاش چسپاں کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر نجی ٹی وی چینل کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ بھارت نے کیلاش پہاڑی سلسلے پر قبضہ کرلیا ہے۔ دہلی یونیورسٹی میں جغرافیہ کے پروفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انڈیا کی سرحد کے اندر کیلاش رینج موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیلاش پہاڑی سلسلہ مغربی تبت کے ٹرانس ہمالیہ میں موجود ہے۔ کیلاش رینج میں کوہ کیلاش آتا ہے جو لداخ رینج کے خاتمے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ لداخ میں صرف ہائر ہمالیہ کی لداخ رینج ہے مغربی تبت میں ختم ہوتی ہے اور وہاں سے کیلاش کی حدود کا آغاز ہوتا ہے۔ 

 

Advertisement