کورونا ویکسین تیار، جمعرات سے انسانوں پر ٹرائل کا آغاز

Last Updated On 21 April,2020 11:19 pm

لندن: (ویب ڈیسک) برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے کروناویکسین تیار کرلی جمعرات سے آکسفورڈ یونیورسٹی کی ٹیم انسانوں پر کورونا وائرس کی ویکسین کا ٹرائل کرے گی۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق وزیر صحت میٹ ہینکاک کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ ہے ہم اسے ویکسین کی تیاری میں لگا دیں گے۔ برطانیہ نے ویکسین کی تلاش میں کسی بھی ملک سے زیادہ پیسہ لگایا ہے۔

انھوں نے آکسفورڈ اور ایمپیریل کال لندن میں ہونے والے ٹرائلز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پراجیکٹ سے امید ہے اور ان میں تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت آکسفورڈ کی ٹیم کو 2 کروڑ پاؤنڈ (تقریباً 4 ارب روپے) دے گی تاکہ وہ کلینکل ٹرائل کو فنڈ کر سکے۔ آکسفورڈ کی ٹیم جمعرات کو لوگوں پر ویکسین کا ٹرائل کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: پلازمہ ٹرائل کی تیاریاں شروع

اُدھر برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ دو برطانوی پروجیکٹس کو کورونا وائرس کی ویکسین تلاش کرنے کے لیے 40 ملین ڈالر (تقریباً سات ارب روپے سے زائد) سے زیادہ کی امداد دے رہا ہے۔

اس ویکسین کے ٹرائلز کا آغاز اس ہفتے کیا جا رہا ہے۔ ان منصوبوں میں سے ایک امپیریل کالج لندن کے متعدی بیماریوں کے ڈیپارٹمنٹ کے زیرِ اہتمام کام کر رہا ہے اور انھوں نے ویکسین ٹرائلز کے لیے رضاکاروں سے اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کسی لیبارٹری نہیں جانور سے پھیلا: عالمی ادارہ صحت

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ میں کالج کے ٹرسٹ کا کہنا تھا کہ 18 سے 55 سال کی عمر کے صحتمند افراد کی تلاش میں ہیں اور کامیاب درخواست دہندگان کو ان ٹرائلز میں حصہ لینے پر 625 پاؤنڈ (تقریباً ایک لاکھ پچیس ہزار روپے) تک کا معاوضہ ادا کیا جائے گا۔

مزید برآں دنیا کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی دریافت کی منتظر ہے۔ یہ انسان کو اس بیماری کو شکست دینے اور زندگیاں بچانے میں مدد کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی ماہرین کی کامیابی، کورونا علاج کیلئے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن تیار کرلی

دنیا کے مختلف ممالک میں اس مشن پر سائنسدان کام کر رہے ہیں اور برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکاک کو امید ہے کہ برطانیہ اس میں کامیاب ہو جائے گا۔

انھوں نے آکسفورڈ اور امپیریئل کالج لندن میں ہونے والی دو رسرچز کے لیے 4 کروڑ 25 لاکھ پاؤنڈ کا وعدہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس سے صحت یاب ہونیوالوں سے خون عطیہ کرنے کی اپیل

آکسفورڈ والے گروپ کی سربراہ پروفیسر سارہ گلبرٹ ہیں جو اس ہفتے انسانوں پر تیار کردہ ویکسین کا ٹرائل کرے گا۔

جینر انسٹیٹیوٹ میں ان کی ٹیم نے جنوری میں کورونا وائرس کا جینیاتی کوڈ یا بلو پرنٹ سامنے آنے کے بعد اس پر کام شروع کر دیا تھا۔

اس ویکسین میں اس کوڈ کے چھوٹے سے حصے کو ایک نقصان نہ پہنچانے والے وائرس میں پیکیج کیا گیا ہے۔ ان کو امید ہے کہ اسے جسم میں ڈالنے سے مدافعتی نظام سیکھ سکے گا کہ اصل بیماری سے کیسے لڑنا ہے تاکہ یہ دوبارہ کبھی جسم کو بیمار نہ کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: 5 لاکھ ڈی این اے نمونوں سے وباء کو سمجھنے کی کوشش شروع

منصوبہ ہے کہ اسے مئی کے وسط تک اس ٹرائل میں حصے لینے والے 500 رضا کاروں پر ٹیسٹ کیا جائے گا اور اگر اس میں کامیابی ہوئی تو پھر اسے ہزاروں رضاکاروں پر مزید ٹیسٹ کیا جائے گا۔

امپریئل کالج سے تعلق رکھنے والے دوسرے گروہ میں پروفیسر رابن شیٹوک شامل ہیں۔ یہ گروہ خام جینیٹک کوڈ کے حصوں کا استعمال کرے گا، جنھیں جب جسم میں انجیکٹ کیا جائے گا تو وہ وائرل پروٹین پیدا کریں گے اور مدافعتی نظام ان سے لڑنا سیکھے گا۔