احرار الہند نامی تنظیم دھوکہ ہے،اسلام آباد میں دہشتگردی طالبان نے کی،الطاف حسین

Published On 04 Mar 2014 02:01 PM 

کراچی(دنیا نیوز)ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ حکومت حالیہ دہشت گردی کی فوری تحقیقات کرائے اور فیصلہ کرے کہ مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے یا نظرثانی کی ضرورت ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے وزیر اعظم میان نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کی تحصیل لنڈی کوتل کے علاقے سیدو خیل میں ایف سی اہلکاروں پر حملے اور اسلام آباد میں ایف 8 کچہری کے واقعات کی تحقیقات کرا کے پتہ چلائیں کہ ان واقعات میں دراصل طالبان ہی تو ملوث نہیں ہیں۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ احرار الہند ایک غیر معروف گروپ نے اسلام آباد ایف ایٹ کچہری کے واقعہ کی ذمہ داری تو قبول کر لی ہے تاہم پاکستانیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ احرار الہند نامی گروپ محض کاغذی تنظیم ہے اور ان حملوٕں کے پیچھے بھی دراصل طالبان کا ہاتھ ہے جو ایک کاغذی گروپ پر ان حملوں کی ذمہ داری ڈال کر اپنا دامن بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔لنڈی کوتل اور اسلام آباد کے واقعات کے پیچھے طالبان کا ہاتھ ہے۔ ٹی ٹی پی کے یکطرفہ بیانات اور دعووں پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ سوچنے کی بات ہے کہ احرار الہند نے 9 فروری کی پریس ریلیز میں یہ دعوٰی کیا کہ وہ ابتک طالبان کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی تھی لیکن حیرت انگیز طور پر اس تنظیم کے نام اور وجود سے 9 فروری سے قبل تک کوئی بھی واقف نہیں تھا۔فروری میں حکومت اور طالبان کے مذاکرات شروع ہو رہے تھے انہی دنوں احرار الہند نامی گروپ سامنے آیا اور اس نے قبل ازوقت ہی اعلان کر دیا کہ وہ جنگ بندی کے کسی فیصلہ کا پابند نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیون کی اکثریت کی رائے ہے کہ اسلام باد میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے دراصل ٹی ٹی پی ہی ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ اتنی غیر معروف تنطیم اسلام آباد جیسی منظم کارروائی کیسے کر سکتی ہے۔حکومت اور سیکورٹی ادارے سوچیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم پہلے کی طرح دھوکہ کھا جائیں اور پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ جائے۔