ایگزیکٹ اسکینڈل، پاکستان نے ایف بی آئی اور انٹر پول سے قانونی مدد مانگ لی

Published On 23 May 2015 05:47 PM 

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ایگزیکٹ اسکینڈل میں مکمل تحقیقات ہو گی اور معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایگزیکٹ اسکینڈل سے متعلق اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کی مکمل طور شفاف انکوائری ہو گی کسی قسم کا دباؤ برادشت نہیں کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا ایف آئی آر درج ہونی یا نہیں اس کا فیصلہ 7 سے 10 روز میں انکوائری مکمل ہونے کے بعد ہو گا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا دو روز میں ایف بی آئی کو خط لکھیں گے اور ایگزیکٹ اسکینڈل کے حوالے سے انٹر پول سے بھی باقاعدہ قانونی درخواست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا برطانیہ سے معاونت کے حصول کا فیصلہ چند دن میں ہو گا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا اگر فوری کارروائی نہ کرتے تو ڈیٹا غائب ہو جاتا۔ 2006 میں ایگزیکٹ کمپنی جس کام کے لیے رجسٹر ڈ ہوئی اس نے وہ کام نہیں کیے پوری ذمہ داری سے تحقیقات کررہے ہیں کیونکہ ایگزیکٹ کیس عدالت میں گیا تو بڑے بڑے وکیلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ چودھری نثار نے کہا کہ جعلی ڈگری اسکینڈل میں میڈیا کا کردار قابل تحسین ہے۔ پارلیمنٹ میں جو جعلی ڈگری لے کر بیٹھے ہیں میڈیا ان کے خلاف بھی یکجا ہو کر کام کرے۔ چودھری نثار مبینہ انتخابی دھاندلی پر بھی بولے کہتے ہیں کہ ڈیڑھ سال پہلے کہی گئی ان کی بات درست ثابت ہو رہی ہے کہ ہر حلقے سے ساٹھ سے 70 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو گی کیونکہ نادرا کی ٹیکنالوجی سو فیصد ووٹوں کی تصدیق نہیں کر سکتی۔ غیر مصدقہ ووٹ جعلی نہیں ان ریڈایبل ہیں ۔ چودھری نثار نے کہا کہ الیکشن کے بعد تحریک انصاف کی 46 پٹیشن مسترد اور صرف 3 منظور ہوئی تھیں اب معاملہ عدالت میں ہے روزانہ بیانات دینے کی بجائے جوڈیشل کمیشن کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔ حکومت نے جوڈیشل کمیشن پر اعتبار کر کے اقتدار داؤ پر لگا دیا ہے۔ تحریک انصاف بھی حوصلے سے کام لے۔ نادرا کا کام الیکشن کی تصدیق کرنا نہیں ہے۔ عمران خان اپنے اور میرے حلقے کے تھیلے بھی کھلواتے ہیں تو ساٹھ سے 70 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکے گی ۔ واضح رہے آج وزارت داخلہ میں چوہدری نثار کی زیر صدارت ایگزیکٹ اسکینڈل سے متعلق اجلاس ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سمیت دیگر اعلی حکام شریک ہوئے ۔ اس موقع پر ڈی جی ایف آئی نے جعلی ڈگریوں سے متعلق ایگزیکٹ اسکینڈل کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی اور اس حوالے سے حکام نے انہیں بریفنگ بھی دی۔ ادھر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کا عملے نے کمپنی کے چالیس میں سے پانچ کمپیوٹرز کا ڈیٹا ڈی کوڈ کر لیا ہے جبکہ کمپنی کے 32 سابقہ اور موجودہ ملازمین کے بیانات بھی قلم بند کر لیے گئے ہیں ۔۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق سائبر کرائم سرکل نے ایگزیکٹ کمپنی کے مختلف فلورز پر کام کرنے والے ملازمین کے بھی معلومات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کام کی نوعیت پر بھی گفتگو کی ہے ۔ ایگزیکٹ کمپنی سے ملنے والی سابقہ اور موجودہ ملازمین کی فہرست کو بھی کھنگالا گیا ہے جس میں سے ایگزیکٹ کمپنی کے 5 سابقہ ملازمین کے بیانات قلم بند کر لیے گئے ہیں جبکہ موجودہ ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ ایگزیکٹ کمپنی کے سافٹ ویئر ایکسپرٹ ملازمین سے بھی سائبر کرائم اور کارپوریٹ کرائم سرکل کے افسران نے پوچھ گچھ کی ہے