بلوچستان کےعلاقے مسلم باغ میں پوزیشن ہولڈر طالبہ ثاقبہ جس نے کالج کی پرنسپل اور انتظامیہ کی جانب سے آخری تاریخ پر داخلہ نہ بھجوانے پر خودکشی کر لی تھی اس کے لواحقین اور ساتھی کلاس فیلوز نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔
قلعہ سیف اللہ: (دنیا نیوز) ثاقبہ کی آنکھوں میں بھی روشن مستقبل کے خواب تھے اور اس نے کچھ ذیادہ نہیں مانگا اپنے علاقے میں واقع گرلز کالج میں حصول علم کے لیے خواتین استانی کا مطالبہ کیا تھا۔ پرنسپل کے خلاف یہ احتجاج اسے اتنا مہنگا پڑ گیا کہ چھ ماہ تک اسے نہ صرف ذہنی کوفت میں رکھا بلکہ جنوری میں سیکنڈ کے ایئر کے امتحانات کے لیے اس کا داخلہ فارم بھی نہ بھیجوایا گیا جس سے دلبرداشتہ ہو کر معصوم طالبہ نے زہریلی دوا پیکر بلوچستان کے تعلیمی نظام کو بہتر کرنے کے دعویدار کی قلعی کھول دی۔ بات ثاقبہ کی خودکشی پر ہی نہیں ٹھری بلکہ بے حس انتظامیہ اور بااثر سیاسی شخصیات کے دباؤ پر خودکشی کی ایف آئی آر تک درج نہ ہونی دی۔ ،ثاقبہ کی بہنیں اور ساتھی کلاس فیلوز نے حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا ہے ۔ ثاقبہ کے والدین سے اظہار ہمدردی کے لیے صوبائی وزراء بھی مسلم باغ پہنچ کر ثاقبہ کے والدین کو تسلی دی کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیگی۔