پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا ہے کہ انصاف کیلئے بیس سال بھی جدوجہد کرنا پڑی تو کریں گے۔
لندن: (دنیا نیوز) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ انصاف نہ ملنے کی وجہ سے بین الاقوامی اداروں سے رجوع کرنا پڑا۔ میں ماڈل ٹاؤن واقعہ کیخلاف بین الاقوامی دروازوں کو کھٹکٹھانے لندن آیا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ سارے قاتل افسروں کو یکے بعد دیگرے ملک سے باہر بھیج دیا گیا۔ اگر انہوں نے سب کو بیرون ملک بھجوا دیا تو ہم بیرون ملک رابطہ کیوں نہ کریں؟۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمر ریاض چیمہ کو ٹریننگ کے نام پر بیرون ملک بھجوا دیا گیا۔ ہماری عورتوں کو گھسیٹنے والے افسر عبدالرحیم شیرازی کو بھی لندن بھجوا دیا گیا۔ رانا ثناء اللہ کو عارضی طور پر ہٹایا گیا اور پھر وزیر قانون بنا دیا گیا۔ توقیر شاہ کو پرنسپل سیکرٹری کے عہدے سے جنیوا بھیج دیا گیا۔ توقیر شاہ کو وعدہ معاف گواہ بننے کے ڈر سے جنیوا بھیجا گیا۔ توقیرشاہ قتل عام کرنے والے افسران سے رابطے میں تھے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان میں سے بیشتر افسران سیاسی پناہ کیلئے بھی کوششیں کر رہے ہیں۔
طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کیا گیا۔ ایسا واقعہ دنیا کی تاریخ میں پیش نہیں آیا۔ میڈیا کے سامنے ہمارے کارکنوں کو گولیاں ماری گئیں۔ سانحے کی ایف آئی آر درج کروانے کیلئے لاکھوں لوگوں کا سہارا لینا پڑا۔ احتجاج کے بعد واقعے کا مقدمہ درج ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دو سال گزر گئے، ماڈل ٹاؤن واقعہ پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو شائع نہیں کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر میں ذمہ دار ہوا تو مستعفی ہو جاؤں گا۔ اگر وزیر اعلیٰ ذمہ دار نہیں تو جسٹس باقر کی رپورٹ کو شائع کیوں نہیں کیا جا رہا؟ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکمران قاتل ہو اور قانون کی راہ میں رکاوٹ ہو، پھر بھی ملک میں قانون کی جنگ لڑیں گے۔ 20 سال بھی گزر جائیں، ہماری قانونی جنگ جاری رہے گی۔