ڈاکٹر رتھ فاؤکی آخری رسومات 19 اگست کو سینٹ پیٹرکس چرچ میں ادا کی جائیں گی،جرمنی سے شرکت کیلئے عزیزواقارب بھی پاکستان آئیں گے۔
کراچی: (دنیا نیوز)پاکستان میں کوڑھیوں کی مسیحا ڈاکٹر رتھ فاؤ88سال کی عمر میں انتقال کر گئیں،ڈاکٹر رتھ فاؤشدید علالت کے باعث نجی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل تھیں،انکی آخری رسومات 19 اگست کو سینٹ پیٹرکس چرچ میں ادا کی جائیں گی۔ جرمنی سے شرکت کیلئے عزیزواقارب بھی پاکستان آئیں گے، ڈاکٹررتھ فاؤ کی تدفین گورا قبرستان میں کی جائے گی۔ انہوں نے زندگی میں پاکستان میں ہی تدفین کی وصیت کی تھی۔ ڈاکٹرفاؤ نے 1960 میں پاکستان میں جذام کے خاتمے کیلئے کوششیں شروع کیں۔جرمنی میں پیدا ہونے والی خاتون جذام کے خاتمے کیلئے پاکستان میں ہی رہیں۔
واضح رہے جذام کے مریضوں کی بے مثال مسیحا ڈاکٹر روتھ فاؤ ناسازی طبیعت کے باعث کراچی کے نجی ہسپتال میں زیرعلاج تھی۔ ڈاکٹروں کے مطابق رتھ فاؤ کے پھیپھڑے کمزور ہونے کے باعث انہیں سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔
خیال رہے ڈاکٹر روتھ فاؤ 1960 میں پاکستان آئیں اور اپنی زندگی پاکستان میں جذام کے مریضوں کے لئے وقف کر دی۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ 9 ستمبر 1929 میں جرمنی میں پیدا ہوئیں، 1960 میں پاکستان میں جذام کے مریضوں پر بنی ایک دستاویزی فلم دیکھی جس کے بعد وہ پاکستان آگئیں۔ 60 کی دہائی میں پاکستان میں جذام کے ہزاروں مریض تھے، اس وقت سہولتیں اور علم کی کمی کی وجہ سے جذام کو لا علاج اور مریض کو اچھوت سمجھا جاتا تھا۔ پاکستان میں جذام کے مریضوں کی حالت دیکھنے کے بعد انہوں نے واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ نے کراچی میں میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کے نام سے ایک شفاخانہ بنایا جہاں مریضوں کا علاج ہونے لگا، ان کی بے لوث کاوشوں کے باعث پاکستان سے اس موذی مرض کا خاتمہ ممکن ہوا، انہیں 1988 میں پاکستان کی شہریت ملی۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ کو حکومت پاکستان جرمنی اور عالمی اداروں نے متعدد اعزازات سے بھی نوازا، اپنی جوانی اور بڑھاپا سب جذام کے مرض کے خاتمے کے لیے وقف کر دینے والی ڈاکٹر روتھ فاؤ کو پاکستان کی مدر ٹریسا بھی کہا جاتا ہے۔