آپ قانونی موشگافیوں کا سہارا لیکر جان چھڑانے کیلیے ہاتھ پاؤں ما رہے ہیں، گہرائی سے دونوں مقدمات کو دیکھ رہے ہیں: عدالتی بینچ کے جہانگیر ترین نااہلی کیس میں ریمارکس
اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نا اہلی کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر سے سوال کیا کمپنی کے شیئرز کی خریداری کے لیے کتنی رقم خرچ ہوئی؟، اللہ یار نے کتنی رقم کے شیئر خریدے؟۔ وکیل نے جواب دیا اللہ یار 1975ء سے جہانگیر ترین کے ملازم ہیں، انہوں نے 13 ملین کے شیئر خرید کر 46 ملین میں فروخت کیے، یہ غلط ہے کہ اللہ یار اور حاجی خان باورچی اور مالی ہیں۔
جسٹس عمر عطابندیال نے کہا جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا جہانگیرترین کا اقدام شفاف اور درست تھا؟۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے اس موقع پر کہا درخواست گزار مبینہ اعتراف پر کارروائی چاہتے ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا اعتراف کا مطلب سزا یافتہ نہیں ہوتا۔ وکیل نے جواب دیا جہانگیرترین کو بھی کسی دوسرے شہری والے حقوق حاصل ہیں، عدالت کے سامنے اپنی گزارشات پیش کی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا آپ قانونی موشگافیوں کا سہارا لیکر جان چھڑانے کیلیے ہاتھ پاؤں ما رہے ہیں، گہرائی سے دونوں مقدمات کو دیکھ رہے ہیں، عمران خان اور جہانگیر ترین کیس کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے۔ عدالت نے سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی۔