پنجاب کی 56 کمپنیوں میں آٹھ سال کے دوران اسی ارب کی بے ضابطگیاں، نیا انکشاف سامنے آیا ہے، پنجاب حکومت انفارمیشن ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کرنے لگی، محکمہ خزانہ نے کمپنیوں کو غیرملکی قرض دینے کا اعتراف کیا، تاہم معاہدے کی شرائط کا بہانہ بنا کر تفصیلات دینے سے انکار۔
لاہور: (دنیا نیوز) دنیا نیوز کی جانب سے بے نقاب کئے جانیوالے سکینڈل میں ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے۔ پنجاب حکومت انفارمیشن ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہے جس کا اعتراف محکمہ خزانہ کی جانب سے کیا گیا۔ محکمہ خزانہ نے صاف صاف کہا ہے کہ معاہدوں کی شرائط ہیں لیکن تفصیل نہیں دے سکتے جو کچھ پوچھنا ہے، وفاق سے پوچھیں، وفاقی حکومت کی اجازت کے بعد ہی معلومات دینگے۔ اس سے پہلے محکمہ خزانہ نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ از خود فنڈز جاری نہیں کرتا، پہلے متعلقہ محکمے پیسہ ریلیز کرنے کی منظوری دیتے ہیں۔
پنجاب کمپنیز سکینڈل میں گوجرانوالہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں بھی گاڑیوں، مشینری اور پرزہ جات کی خریداری میں 17 کروڑ روپے کے گھپلے سامنے آئے ہیں۔ سیکرٹری بلدیات کو بھیجی گئی رپورٹ میں ذمہ دار افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بھی پیچھے نہ رہی، جس نے ترک کمپنی کے ساتھ ڈیڑھ ارب روپے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔ واسا میں کام کرنے والے نوے ملازمین کو اس کمپنی میں ٹرانسفر کیا گیا۔ دنیا نیوز پر رپورٹ نشر ہونے کے بعد فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ورک چارج پر کام کرنے والے درجہ چہارم کے نوے ملازمین کو تو فارغ کر دیا گیا ہے لیکن بڑے افسروں کو صاف بچا لیا گیا ہے۔ ایم ڈی واسا نے مزید ملازمین کو بھی فارغ کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
کمپنیوں کی فہرست میں راولپنڈی کیٹل مارکیٹ مینجمنٹ کمپنی بھی شامل ہے۔ تاہم، اب پنجاب حکومت اس پر کیا ایکشن لیتی ہے، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔