قومی اسمبلی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم منظور

Published On 16 Nov 2017 09:25 PM 

بروقت انتخابات کی راہ ہموار ہونے لگی۔ حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترامیمی بل دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے زیرِ صدارت اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترامیمی بل دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے۔ حلقہ بندیوں سے متعلق بل وفاقی وزیرِ قانون زاہد حامد نے پیش کیا تھا۔ بل کے حق میں 242 اراکین قومی اسمبلی نے ووٹ دیا جبکہ صرف ایک رکن نے مخالفت کی۔

حلقہ بندیوں سے متعلق نئی آئینی ترامیم کے مطابق قومی اسمبلی کی 272 نشستیں برقرار رہیں گی۔ پنجاب کی 9 نشستیں کم اور خیبر پختونخوا کی 5 نشستوں میں اضافہ ہو گا جبکہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 3 اور اسلام آباد کی ایک نشست بڑھے گی۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق اپوزیشن کا کہنا ہے کہ نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا۔ حکومت نے بل پیش کرنے کا موقع نہ دیا تو اپوزیشن مستعفی ہو جائے گی۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے گزشتہ اجلاس بھی غیر معینہ مدت تک ملتوی کیا تھا۔

ایم کیو ایم کے تحفظات آئینی ترمیم میں شامل کئے گئے تو فاٹا ارکان اور دیگر جماعتوں نے بھی آوازیں بلند کر دیں۔ اس پر ترمیم کے ساتھ تمام جماعتوں کے اعتراضات کی بھی منظوری دی گئی۔ جمشید دستی نے اعتراض کیا کہ جب مردم شماری ہو چکی تو اندازے پر کیوں حلقه بندیاں کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے معاملے پر سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا اور تمام جماعتوں پر مک مکا کا الزام دھر دیا۔

متحدہ رہنما فاروق ستار نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کراچی میں پانچ فیصد بلاکس کی دوبارہ تصدیق کا مطالبہ مان لیا جس کی منظوری جلد مشترکہ مفادات کونسل سے لی جائے گی۔