دھرنا انتظامیہ کی ملی بھگت اور نا اہلی کا نتیجہ ہے، حکومت 48 گھنٹے میں جو کرنا چاہتی ہے کر لے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد: (دنیا نیوز) فیض آباد میں دھرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس، چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی جبکہ عدالت کے حکم پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور سیکرٹری داخلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ عدالت نے وفاق کی جانب سے سماعت چیمبر میں کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا خفیہ باتوں اور رپورٹس کا دور ختم ہوگیا، جو کچھ بھی کرنا ہے، قوم کو اعتماد میں لے کر کریں۔
جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ دھرنا انتظامیہ کی ملی بھگت اور نا اہلی کا نتیجہ ہے، انتظامیہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا معاملہ حساس نوعیت کا ہے، کھلی عدالت میں نہیں بتا سکتے۔ عدالت نے کہا قوم کو خطاب کر کے بتائیں کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا جا رہا۔
وزیر داخلہ نے مزید 48 گھنٹے کی مہلت مانگی جس پر عدالت نے کہا حکومت 48 گھنٹے میں جو کرنا چاہتی ہے کر لے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 23 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عدالت نے مجھے اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا تھا، انہیں اپنی کوششوں سے آگاہ کیا، کوشش کر رہے ہیں پر امن طریقے سے مذاکرات کر کے فیض آباد انٹرچینج کو خالی کرایا جائے۔ انہوں نے کہا علماء اور مشائخ نے بھی کوششوں کو شروع کیا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ربیع الاول میں کوئی کشیدہ صورتحال ہو۔ ان کا کہنا تھا طاقت کے استعمال سے خونریزی کا خدشہ ہے، عدالت سے مزید مہلت کی استدعا کی ہے۔