وزیر قانون نے کشیدہ صورتحال ختم کرنے کیلئے استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کیا تھا۔
اسلام آباد (دنیا نیوز) دھرنامظاہرین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت وزیر قانون زاہد حامد کی جانب سے پیش کیا گیا استعفیٰ وزیر اعظم شاہد خاقان منظور کر لیا۔
وزیر قانون نے کشیدہ صورتحال ختم کرنے کیلئے استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کر دیا تھا۔ اس سے قبل وزیرِ قانون زاہد حامد نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات کی تھی اور انہیں وزارت سے مستعفی ہونے کے فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔ زاہد حامد نے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ ن کے پارٹی صدر نواز شریف کو بھی اس فیصلے پر اعتماد میں لیا تھا۔
وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ختم نبوتؐ کے قانون پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا کسی احمدی، لاہوری یا قادیانی گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ ختم نبوت کیلئے اپنی جان بھی قربان کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ختم نبوتؐ پر غیر مشروط ایمان رکھتے ہیں۔ ترمیمی بل سے براہِ راست تعلق نہیں ہے، بل تمام پارلیمانی جماعتوں کا متفقہ منظورکردہ تھا۔
اہم معاہدہ
حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کی پہلی شق میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد تحریک لبیک کوئی فتوی جاری نہیں کرے گی۔
دوسری شق میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے حکومت الیکشن ایکٹ 2017، 7 بی اور 7 سی کا اردو متن حلف میں شامل کرے۔ راجا ظفر الحق رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائی جائے گی، الیکشن ایکٹ ترمیم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
تیسری شق کے مطابق 6 نومبر کے بعد سے مذہبی جماعت کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے گا اور ان کے خلاف مقدمات اور نظربندیاں بھی ختم کی جائیں گی۔
چوتھی شق میں مطالبہ کیا گیا 25 نومبر کو حکومتی ایکشن سے متعلق انکوائری بورڈ قائم کیا جائے گا اور ذمہ داروں کا تعین کر کے 30 دنوں میں کارروائی کی جائے گی جبکہ پانچویں شق کے مطابق جو سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان ہوا ان کا تعین کر کے ازلہ وفاقی اور صوبائی حکومت کرے گی۔
چھٹی شق میں اس بات کی تصدیق کی گئی حکومت سے جن نکات پر اتفاق ہوا اس پر من و عن عمل کیا جائے گا۔ معاہدے پر وزیر داخلہ احسن اقبال، سیکرٹری داخلہ اور علامہ خادم حسین رضوی نے دستخط کئے۔ معاہدے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی ٹیم کا شکریہ بھی ادا کیا گیا۔