پشاور: زرعی یونیورسٹی ڈائریکٹوریٹ پرحملہ، پانچوں دہشتگرد ہلاک، 9 افراد شہید

Published On 01 Dec 2017 04:37 PM 

پشاور میں زرعی ڈائریکٹوریٹ پر حملے میں 9 افراد شہید، بہادر سیکیورٹی فورسز نے حملہ کرنے والے 5 بزدل دہشتگردوں کو ٹھکانے لگا دیا۔ خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 38 زخمی زیر علاج ہیں جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

پشاور: (دنیا نیوز) فورسز کا کامیاب آپریشن، دہشت گرودں کے عزائم خاک میں ملا دیے۔ پشاور یونیورسٹی روڈ پر زرعی ڈائریکٹوریٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں 9 افراد جاں بحق اور 38 زخمی ہو گئے۔ فورسز نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے پانچوں دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ 3 خود کش جیکٹس اور بارودی مواد کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پشاور یونیورسٹی روڈ پر واقع زرعی ڈائریکٹوریٹ میں داخل ہونے والے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ مسلح افواج کے دستوں نے تمام علاقے کو کلیئر کر دیا ہے۔ آپریشن کے دوران آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر فضا سے عمارت کی نگرانی کرتا رہا۔ بزدل دہشتگرد عورتوں کا روپ دھارے برقعے پہن کر صبح 7 بجے کے قریب زرعی ڈائریکٹوریٹ میں داخل ہوئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق عمارت تک پہنچنے کے لئے دہشت گردوں نے رکشا کا استعمال کیا۔ دہشت گرد اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے عمارت میں داخل ہوئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ سے متصل ہاسٹل میں طلبہ موجود تھے۔ ہلاک کیے گئے دہشت گردوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا، جس میں 2 کلاشنکوف، پستول، 3 خود کش جیکٹس اور بارودی مواد شامل ہے۔ آپریشن کے بعد خود کش جیکٹس اور بارودی مواد کو بم ڈسپوزل یونٹ نے ناکارہ بنا دیا۔

دہشت گردوں کے حملے کے بعد زرعی ڈائریکٹوریٹ سے متصل کالونی میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ خوف کے مارے بچے اور عورتیں گھروں سے باہر نکل آئے۔ سیکورٹی فورسز اور ریسکیو اداروں کے اہل کاروں نے تمام افراد کو بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

حملے کی تازہ ترین اپڈیٹس کے مطابق دہشتگردوں نے عمارت میں داخل ہوتے ہی سیکیورٹی گارڈ پر فائرنگ کی جس سے وہ زخمی ہو گیا۔ دہشتگرد عمارت میں داخل ہو گئے اور فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس اور پاک فوج کے اہلکار فوری طورپر موقع پر پہنچ گئے اور عمارت کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے کر یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا۔ پولیس اور پاک فوج کے جوانوں نے مشترکہ آپریشن کرتے ہوئے دہشتگردوں کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا۔ اس موقع پر عمارت کے اندر سے دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دیں۔ آپریشن کے دوران تمام دہشتگرد مارے گئے۔

 

دہشتگردوں کی فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک چوکیدار جبکہ 8 طلبہ شامل ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں چوکیدار عبدالحمید، قاسم علی شاہ، بلال احمد، عبد الصادق، امین جان، سرزمین، بلال وسیم اور محمد بلال شامل ہیں جبکہ زخمی افراد میں تین سیکیورٹی اہلکار اور ایک پولیس
انسپکٹر بھی شامل ہے۔ حملے کے وقت متعدد افراد عمارت کے اندر محصور ہو گئے تھے جنہیں سیکیورٹی فورسز نے بکتر بند گاڑی کے ذریعے نکالا۔
 
پشاور کے زرعی ڈائریکٹریٹ میں دہشتگردوں کی جانب سے کیے جانے والے حملے میں بنوں سے تعلق رکھنے والے ارسلان نامی طالب علم نے دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک دہشتگرد ان کے ہاسٹل کے کمرے کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوا تو میں نے دھکا دے کر اپنی جان بچائی۔ اس
دوران ارسلان کی انگلی پر شدید چوٹ لگی جیسے خیبر ٹیچنگ ہسپتال لے جایا گیا۔
 
دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق ہلاک دہشتگرد سے موبائل فون برآمد ہوا ہے۔ دہشت گرد ویڈیو کال کے ذریعے اپنے سرغنہ سے افغانستان رابطے میں تھے۔ حملہ آوروں کا سرغنہ لائیو ویڈیو پر انھیں ہدایات دے رہا تھا۔ دہشت گردوں کے ٹیم لیڈر نے اپنے بائیں کندھے پر موبائل فکس کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق دہشتگرد آپس میں مقامی زبان پشتو میں باتیں کرتے رہے۔