حکومت مخالف محاذ سرگرم، جوڑ توڑ کی سیاست کے ماہر آصف زرداری نون لیگ کے خلاف کھل کر سامنے آ گئے، اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ منہاج القران سیکریٹریٹ پہنچ گئے، طاہر القادری سے ملاقات، سابق صدر کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خاندانوں اور عوامی تحریک کا ساتھ دینے کا اعلان، عمران خان کا بھی احتجاجی تحریک میں طاہر القادری کی حمایت کا اعلان۔
لاہور: (دنیا نیوز) سابق صدر آصف زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کا وفد عوامی تحریک کے سیکریٹریٹ پہنچا۔ وفد میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، قمر الزمان کائرہ اور ڈاکٹر قیوم سومرو شامل تھے۔ دونوں جماعتوں کے چوٹی کے رہنماء اجلاس میں شریک ہوئے۔ عوامی تحریک کے وفد کی قیادت ڈاکٹر طاہر القادری نے کی۔ ان کے ساتھ خرم نواز گنڈا پور اور ڈاکٹر حسن محی الدین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد قاتل اور منصوبہ ساز ایک بار پھر بے نقاب ہو چکے۔ سابق صدر آصف زرداری نے ماڈل ٹاؤن رپورٹ پر عوامی تحریک کی حمایت کا اعلان کیا، کہتے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن بربریت کی بدترین مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کا طاہر القادری سے رابطہ، عوامی تحریک کو تعاون کی یقین دہانی
سابق صدر آصف علی زرداری کے اعزاز میں عشائیہ کے لئے بریانی، قورمہ اور زردہ کی دیگیں بھی ان کی آمد سے قبل ہی عوامی تحریک کے مرکز پہنچ گئی تھیں جہاں انہوں نے مذاکرات کے بعد پرتکلف ضیافت کا بھی لطف اٹھایا۔
آصف زرداری اور طاہر القادری کی مشترکہ پریس کانفرنس
بعد ازاں ڈاکٹر طاہر القادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ فلسطینی کاز کیلئے پیپلز پارٹی نے ہر جگہ آواز بلند کی، یورپی یونین نے بھی امریکی فیصلے کو تسلیم نہیں کیا۔ سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ مستعفی ہوں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اب شہباز شریف کو برداشت نہیں کرینگے، سڑکوں پر نکلیں گے، سن لو شہباز شریف! جمہوریت وہ نہیں جو نواز اور شہباز چلا رہے ہیں، اداروں سے نہیں، شریفوں سے لڑیں گے۔
سابق صدر نے شکوہ کیا کہ 6، 6 ماہ تک مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس نہیں ہوتے اور پاکستان پر 56 ارب ڈالر کے قرضوں کا بوجھ بھی ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی اور طاقت کو دعوت نہیں دے رہے، حکمرن خود آئین کو توڑ رہے ہیں، ہمیشہ سیاسی بصیرت کی بات کرتا ہوں، ملک میں تبدیلی کا واحد طریقہ ووٹ ہی ہے۔
سابق صدر کا مزید کہنا تھا کہ علامہ صاحب سے ہماری پرانی وابستگی ہے، بینظیر بھٹو کے دور سے ہمارا ساتھ ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتے، بہت ہو چکا، رپورٹ آنے کے بعد وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون کو خود کو قانون کے حوالے کر دینا چاہئے۔ آصف زرداری نے طاہر القادری کیساتھ سیاسی اتحاد سے متعلق بھی اشارہ دے دیا۔ استعفوں کے سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہر چیز پر غور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے جمہوریت کیلئے کام کیا، کبھی مغل بادشاہوں کیلئے کام نہیں کیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے سے پوری انسانیت متاثر ہو گی، امریکی فیصلہ مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہیں، پوپ فرانسس نے بھی اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علامہ طاہر القادری نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی چیئرمین شپ میں سارا منصوبہ مکمل ہوا، لاشیں گرانے کے بعد شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں ڈس انگیجمنٹ کی بات نہیں کی تھی، رپورٹ نے قاتلوں کی نشاندہی کر دی ہے، 2 روز قبل مشتاق سکھیرا کو آئی جی پنجاب لگایا گیا، نواز شریف ہیڈ آف گورنمنٹ کے طور پر ملوث تھے۔ طاہر القادری نے یہ بھی کہا کہ ڈی سی او کو ایک دن پہلے تبدیل کرنا خون کی ہولی کھیلنے کے لئے تھا، قتل عام کا سارا منصوبہ رانا ثناء کو سونپا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انسان جھوٹ بول سکتے ہیں لیکن حالات اور واقعات نہیں، پولیس افسروں کے بیانات میں مطابقت نہیں ہے، ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو استعفیٰ دینا چاہئے، اگر وہ استعفیٰ نہیں دیں گے تو انصاف لینے کیلئے پُرامن طریقے سے ہر قدم اٹھائیں گے۔