فاٹا اصلاحات بل پیش نہ ہونے پر اپوزیشن کا دوسرے روز بھی واک آؤٹ

Published On 12 Dec 2017 12:24 PM 

حکومت فاٹا اصلاحات بل پارلیمنٹ میں لائے، پارلیمنٹ میں جو بہتری لانی ہے لائی جائے، بتایا جائے بل ایجنڈے سے کیوں نکالا گیا: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ

 اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی اجلاس میں فاٹا اصلاحات سے متعلق بل آج بھی پیش نہ کیا جاسکا، حکومت کی جانب سے بل نہ پیش کرنے پر اپوزیشن نے واک آوٹ کیا، کورم کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

 قومی اسمبلی اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا، قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے فاٹا اصلاحات بل کا معاملہ اٹھایا، خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت فاٹا اصلاحات بل پارلیمنٹ میں لائے، پارلیمنٹ میں جو بہتری لانی ہے لائی جائے، بتایا جائے بل ایجنڈے سے کیوں نکالا گیا، حکومت نے فاٹا اصلاحات پر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دے دی، وزیرپارلیمانی امور شیخ آفتاب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے اس معاملے پر بات کی ہے، وزیراعظم ترکی جا رہے ہیں، جمعے کو وزیراعظم پارلیمنٹ آئیں گے، جمعہ کو وزیراعظم کی ناشتے کی دعوت ہے جہاں فاٹا بل پر بات کریں گے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سنجیدہ ہوتے تو آج صبح ہی آ جاتے ترکی تو شام کو جا رہےہیں، یہ غیر سنجیدگی کا ثبوت ہے کہ تاخیر برتی جا رہی ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں دو فوجی جوانوں کی شہادت پر فاتح خوانی کروائی گئی، فاتح خوانی رکن قومی اسمبلی طارق اللہ نے کروائی۔ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ وزیرستان میں حالات گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں اور حکومت فاٹا اصلاحات پر ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے، آخری وقت میں فاٹا اصلاحات کو ایجنڈے سے نکالنا فاٹا کے ساتھ ظلم ہے۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ آج پرایئویٹ ممبر کا دن ہے ایوان میں نہ کوئی وزیر ہے اور نہ کوئی رکن، آج تک ایسا نہیں ہوا کہ بل ایجنڈے سے نکالا گیا ہو، فاٹا اصلاحات پر حکومت نے ٹرین مس کر دی، بل کو ایجنڈا سے نکالنا حکومت کی ناکامی ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سپیکر روسٹرم کے سامنے آکر احتجاج کریں، ابھی تک حکومت کی طرف سے بل کو نکالنے پر کوئی جواب نہیں آیا، ہم پارلیمنٹ کی توہین کو برداشت نہیں کریں گے، اس بل کو واپس کے لائیں ورنہ ہم احتجاج کریں گے۔

شیخ آفتاب کا کہنا تھا کہ حکومت بھی اس بل کو لانے میں سنجیدہ ہے، جمعہ کے روز تمام پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس وزیراعظم نے طلب کرلیا ہے، امید ہے اس اجلاس میں تمام معاملے کو حل کر لیا جائے گا، اگر بل کے حوالے سے کسی کے تحفظات ہیں تو وہ بھی دور کیے جائیں گے۔ رکن قومی اسمبلی اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم کہاں تھے جب لوگوں کے ایمان کا مسئلہ تھا، فیض آباد انٹر چینج پر ایک جنرل صاحب پیسے بانٹ رہے تھے، ناشتے کی میز پر کئے جانے والے فیصلے قبول نہیں۔ اسد عمر نے وزیراعظم کی جانب سے پارلیمانی رہنماؤں کی دعوت سے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا، تحریک انصاف کے حامد الحق نے کورم کی نشاندہی کردی۔ ڈپٹی سپیکر نے گنتی کی ہدایت کر دی، کورم پورا نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

بعدازں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات میں فاٹا اصلاحات بل کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی جس میں اعجاز جاکھرانی، فرحت اللہ بابر، سراج الحق، صاحبزادہ طارق اللہ شامل ہیں، میاں عتیق، شیخ صلاح الدین اور حاجی شاہ جی گل آفریدی بھی کمیٹی کے رکن ہیں۔ عمران خان سے مشاورت کے بعد تحریک انصاف کے دو نام دیئے جائیں گے۔

محموداچکزئی کا کہنا ہے کہ وہ کسی صورت فاٹا اصلاحات بل آگے نہیں بڑھنے دیں گے، یہ انتہائی نازک مسئلہ ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بات کی جائے۔ شاہ جی گل آفریدی کا کہنا ہے کہ اچکزئی صاحب سے کہا فاٹا میں ریفرنڈم کروا لو، ریفرنڈم میں فاٹا عوام سے سوال پوچھا جائے کہ وہ پاکستان کیساتھ ہیں یا نہیں، جب تک اس حوالے سےبل ایوان میں نہیں لایا جاتا ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔ صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ فاٹا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے، ایسا نہ ہو کہ بنگلہ دیش طرز کا کوئی حل آ جائے۔