سانحہ اے پی ایس کو 3 برس بیت گئے، لہو سے جلے علم کے چراغ آج بھی روشن

Published On 16 Dec 2017 06:16 PM 

لاہور: (دنیا نیوز) بدقسمت ماؤں کے دلوں میں ایک بار اپنے جگرگوشوں کی آواز سننے کی خواہش آج بھی زندہ ہے۔ تکلیف کم ہوئی نہ غم۔ سانحہ اے پی ایس کو تین برس بیت گئے۔ لہو سے جلے علم کے چراغ آج بھی روشن ہیں۔ پیاروں کو کھونے والوں کے حوصلے بلند ہیں۔ کئی شہروں میں دعائیہ تقریبات کا سلسلہ صبح سے جاری ہے۔

16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین اور خون آشام دن ہے۔ خوش و خرم جذبوں کے ساتھ طلوع ہونے والی صبح کس کرب میں ڈوبنے والی تھی، یہ کسی کو پتہ نہیں تھا۔ آرمی پبلک سکول پشاور میں پڑھنے والے بچوں اور ان کے والدین کو بھی کچھ خبر نہ تھی۔

آٹھویں، نویں اور دسویں جماعت کے طالبعلم کلاس رومز کی بجائے سکول کے آڈیٹوریم میں جمع ہوئے جہاں سانسوں کی ڈور کو رواں رکھنے کے لئے بچوں کو طبی امداد کی تربیت دی جا رہی تھی۔ مسیحائی کی تربیت حاصل کرنے کی خوشی میں مگن ان بچوں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یہاں کچھ دیر میں موت کا بھیانک رقص ہو گا جو ہر دل کو دہلا دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:  شہدائے اے پی ایس کو نہیں بھولے، معصوموں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی 

دشمن ننھی کلیوں کو مسلنے عقبی راستے سے آئے۔ سفاک درندوں نے امامیہ کالونی کا راستہ استعمال کیا۔ سکول کی دیوار کے ساتھ سیڑھی لگائی اور اندر داخل ہوئے۔

حملہ 10 بجے کے قریب ہوا۔ وحشیوں کو جہاں بھی معصوم فرشتے نظر آئے، انہیں خون میں نہلا دیا۔ دہشتگردوں کی تعداد 7 تھی جنہیں پاک فوج کے جوانوں نے مار گرایا۔ بے قرار والدین جب سکول پہنچے تو ہر طرف ماتم ہی ماتم تھا۔ سکول کی دیواریں لہو رنگ تھیں۔

بچوں کو نور علم سے آراستہ کرنے والے سکول کی پرنسپل، اساتذہ اور دیگر عملہ بھی اپنے ہاتھوں سے سینچے گئے ان ننھے پودوں کو بچاتے بچاتے دہشتگردوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔ اس کربناک دن کے اختتام پر شہر پشاور کی ہر گلی سے جنازہ اٹھا۔ 144 شہادتوں نے پھولوں کے شہر کو آہوں اور سسکیوں میں ڈبو دیا۔

تین برس بیت گئے مگر سانحہ اے پی ایس کی یاد آج بھی ہر دل کو مغموم کئے ہوئے ہے۔ آج شہدائے اے پی ایس کی برسی کے موقع پر ملک بھر میں دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا اور شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہریوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ معصوم شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔