اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی صدر کے دھمکی آمیز ٹویٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی صدر کے الزام کا جلد جواب دیں گے۔ وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ دنیا کو جلد بتائیں گے کہ حقیقت اور فسانے میں کیا فرق ہوتا ہے۔
یہاں یہ امر بھی دلچسپی کا باعث ہو گا کہ امریکہ اس وقت پاکستان کو کوئی امداد دے ہی نہیں رہا تو پھر آخر بند کیا کرے گا؟
ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ملاقات بھی کی ہے۔ ملاقات میں خطے کی صورتحال سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔ ملاقات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے بیان پر بھی غور کیا گیا اور پاکستان کی جانب سے باضابطہ ردعمل جاری کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے ٹرمپ کے بیان پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
We will respond to President Trump s tweet shortly inshallah...Will let the world know the truth..difference between facts & fiction..
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) January 1, 2018
وزیر خارجہ کی دنیا نیوز سے گفتگو
بعد ازاں دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ کے ٹویٹ کو سیرئس لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت کے بعد جواب دیا جائے گا، اپنے مفادات اور سرحدوں کے دفاع کیلئے ہر وقت چوکنا رہنا چاہئے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ایسے بیانات سے خطے کی صورتحال کو نہ بگاڑا جائے، پاک افغان مذاکرات میں چین کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرنا ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم اپنی ذمہ داری سے غافل نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے آج پاکستان پر لگایا جانے والا الزام نیا نہیں۔ پاکستان پر افغانستان میں برسرِ پیکار دہشتگردوں کو پناہ دینے کا امریکی صدر اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی لگاتے رہے ہیں۔ بھارت اور امریکہ کی سٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرائی اور استحکام دینے کی پالیسی پر گامزن امریکی صدر افغانستان کے مسئلے کو بھی نریندر مودی کی عینک سے دیکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو اب کوئی امداد نہیں ملے گی، امریکی صدر کی دھمکی
پاکستان کو امریکی صدر کی امداد بند کرنے کی دھمکی سے فرق پڑے یا نہ پڑے مگر امریکہ اور افغانستان کا افغان مسئلے کو بھارت کی عینک سے دیکھنا بہرحال پاکستان کے پالیسی سازوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی صدر کے بیان کے بعد اپنے نپے تلے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان صدر ٹرمپ کے بیان کا جائزہ لے رہا ہے اور جلد اس کا تفصیلی جواب دے گا۔ صدر ٹرمپ کی ٹویٹر اشتعال انگیزی کا باقاعدہ سفارتی چینل سے جامع جواب یقیناً دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کا مؤثر طریقہ ہو گا اور اسی طرح یہ پتہ چل سکے گا کہ غلط کون ہے اور درست کون ہے؟ کون بے وقوف بن رہا ہے اور کون بنا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے حالیہ دوروں کے دوران بھی اسلام آباد اور راولپنڈی میں سول و عسکری قیادت نے انہیں یہ یقین دلانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی کہ پاکستان افغان طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں نہیں دے رہا اور حقانی نیٹ ورک سمیت طالبان کے تمام دھڑوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کر رہا ہے لیکن امریکی صدر کا تازہ ٹویٹ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ہم تاحال امریکہ کو اپنے مؤقف پر قائل نہیں کر سکے اور اب پاکستان کیلئے امریکہ کو جامع جواب دینا ناگزیر ہو گیا ہے۔