قصور: ننھی زینب کی دوبارہ نماز جنازہ ادا، سپرد خاک کر دیا گیا

Published On 10 Jan 2018 04:51 PM 

قصور: (دنیا نیوز) بچی سے زیادتی کے بعد قتل پر آج صبح شہر بھر میں شروع ہونے والا احتجاج اور ہنگاموں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ دوپہر کو ڈی سی آفس پر مظاہرین کے دھاوے کے دوران اہلکاروں کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ فائرنگ کرنے والے 2 پولیس اور 2 سول ڈیفنس اہلکاروں کو فوٹیجز کی مدد سے شناخت کرکے گرفتار کر لیا گیا ہے۔


زینب کے والد کی میڈیا سے گفتگو


 ننھی زینب کے والدین جو عمرہ کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب گئے ہوئے تھے آج بعد دوپہر جدہ سے اسلام آباد پہنچے تھے۔ ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے زینب کے والد نے کہا تھا کہ کہ ہمارے ساتھ پولیس نے کوئی تعاون نہیں کیا، ملک میں عام انسان کیڑوں، مکوڑوں کی طرح ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ملزمان کی گرفتاری تک بچی کو نہیں دفنائیں گے۔ زینب کے والد نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف دلوانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ بچی سپارہ پڑھنے کے لئے گئی تھی کہ اسے اغواء کر لیا گیا لیکن چار روز تک پولیس نے ہمارے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا اور بچی کو ڈھونڈنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔

بعد ازاں لاہور پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے زینب کے والد امین انصاری نے کہا کہ پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، پولیس نے ہمارے رشتہ داروں کے ساتھ بچی کی بازیابی کیلئے کوئی تعاون نہیں کیا، ہمیں صرف انصاف چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کارروائی کرتی تو ملزم پکڑے جاتے، جب تک ملزم گرفتار نہ ہوا زینب کی تدفین نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، ملزمان کو 24 گھنٹے میں پکڑ کر جیل میں ڈالا جائے اور انہیں نشان عبرت بنایا جائے تاکہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے۔ 

بعد ازاں، ننھی زینب کے والدین قصور میں اپنی رہائشگاہ پر پہنچے اور بچی کی لاش کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تو گھر میں کہرام مچ گیا۔ اہل خاندان ہی نہیں سارا شہر ننھی پری کی موت پر سوگ میں ڈوبا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ننھی جان کی بے حرمتی پر پوری قوم ہل کر رہ گئی، مجرم کو سرعام لٹکانے کا مطالبہ



قصور میں 7 سال بچی زینب کو اغواء کے بعد درندہ صفت انسان نے پہلے قتل کیا اور پھر اس کی لاش کو کوڑے میں پھینک دیا۔ ننھی جان کی بے حرمتی پر پوری قوم ہل کر رہ گئی ہے اور عوام کی جانب سے مجرم کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔


نماز جنازہ


زیادتی کے بعد قتل کی گئی سات سالہ زینب کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ نمازِ جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ علامہ طاہر القادری نے پڑھائی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکومت لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، حکمرانوں کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے، زینب کی لاش 4 روز بعد ملی لیکن پولیس سے ملزم پکڑے نہ جا سکے۔ پولیس کی جانب سے فائرنگ کرکے دو افراد کو قتل کیا جانے پر انہوں نے کہا کہ آج ماڈل ٹاؤن واقعہ کو دوبارہ دہرایا گیا ہے۔



2 افراد جاں بحق


قصور میں ننھی زینب کے قتل پر پورا شہر سراپا احتجاج بن گیا جبکہ ننھی زینب کا قاتل ابھی تک آزاد ہے۔ مظاہرین نے ڈی سی او آفس جانے کی کوشش کی تو پویس نے مظاہرین پر گولیاں چلا دیں جس سے 2 افراد شہید ہو گئے۔ واقعے کے بعد مظاہرے شہر بھر میں پھوٹ پڑے اور صورتحال پولیس کے کنٹرول سے باہر ہو گئی۔ پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بننے والوں کو ہسپتال منتقل گیا لیکن وہ پہلے ہی دم توڑ گئے جس پر انہیں پوسٹ مارٹم کیلئے لے جایا گیا لیکن لواحقین اور مشتعل مظاہرین ان کی لاشوں کو ہسپتال سے لے آئے اور لاہور قصور روڈ پر لاشیں رکھ کر احتجاج شروع کر دیا۔ 



رینجرز طلب کرنے کا فیصلہ


ذرائع کے مطابق، قصور میں حالات کو قابو کرنے کیلئے رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے کمشنر لاہور کی سفارش پر رینجرز طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ داخلہ نے قصور میں رینجرز تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔


شہر بھر میں کشیدگی برقرار


اس سے قبل گزشتہ روز جب 6 دن سے لاپتہ زینب کی لاش کوڑے کے ڈھیر سے ملی تو شہر بھر کی فضاء سوگوار ہو گئی۔ پولیس نے زینب کی لاش تحویل میں لیکر پوسٹمارٹم کے لئے ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کی اور پھر رسمی کارروائی کے بعد اسے ورثاء کے حوالے کر دیا۔ تاہم، شہریوں اور بچی کے ورثاء میں پولیس اور انتظامیہ کی بے حسی کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ آج صبح سویرے معصوم زینب کے قتل کے خلاف شہری اٹھ کھڑے ہوئے۔ وکلاء نے ضلع بھر میں ہڑتال کی تو تاجر بھی شٹر ڈاؤن کر کے زینب کے دکھ میں شریک ہوئے۔ قصور میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ شہر میں ایک سال کے دوران اغواء اور زیادتی کے بعد قتل کئے گئے بچوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے لیکن پولیس ایک ملزم کو بھی گرفتار نہیں کر سکی تاہم مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے 60 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے خانہ پری ضرور کر لی گئی۔ لیکن عوام کا غصہ ٹھنڈا نہ ہو سکا اور سارا شہر مظاہروں کی لپیٹ میں آ گیا۔



شہر کی تازہ صورتحال یہ ہے کہ قصور بائی پاس اور سٹیل چوک میں 2 بڑے مظاہرے جاری ہیں جبکہ شہر بھر میں دیگر مقامات پر بھی مظاہرین ٹولیوں کی شکل میں موجود ہیں اور ان کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ زینب اور پولیس کے فائرنگ سے ہلاک ہونے والے دونوں افراد کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ جیسے جیسے رات بڑھ رہی ہے مظاہرین کی تعداد میں کمی آتی جا رہی ہے لیکن ابھی بھی وہ سٹیل چوک اور بائی پاس پر موجود ہیں اور انہوں نے سڑکوں کو بلاک کر رکھا ہے جبکہ پولیس اب مظاہرین کے قریب آنے سے بھی گریزاں ہیں۔ مظاہرین نے متعدد مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی۔ کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین کو بھی معمولی زخمی کیا۔ پولیس نے قریب آںے کی کوشش کی تو تین اہلکاروں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد سے پولیس شہر سے مکمل طور پر غائب ہے اور مظاہرین سے مذاکرات کرنے یا انہیں دلاسہ دینے والا کوئی نہیں۔ پوری حکومتی مشینری اور سیاسی رہنماء بھی مظاہرین کے قریب آنے سے گریزاں دکھائی دیتے ہیں۔



وزیر اعلیٰ اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا نوٹس


آج صبح شہر بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑنے کی اطلاع کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے قصور میں بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔ شہباز شریف نے انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعہ سے متعلق رپورٹ طلب کی۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور معصوم بچی کے قتل کے ملزم قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہ پائیں۔ وزیر اعلیٰ نے مقتول بچی کے لواحقین سے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ متاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا اور میں کیس پر پیش رفت کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا۔ لیکن وزیر اعلیٰ کی تسلیاں شہریوں کا غصہ ٹھنڈا نہ کر سکی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے بھی قصور میں بچی سے زیادتی کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ چیف جسٹس نے سیشن جج قصور اور پولیس افسران سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔


آرمی چیف کی شدید مذمت


آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ معصوم زینب کے سفاکانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ والدین کی جانب سے آرمی چیف سے انصاف دلانے کی اپیل کا نوٹس لیتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کو ہدایت کی ہے کہ مجرم کو گرفتار کرنے اور متاثرہ خاندان کو مثالی انصاف دلانے کیلئے سول حکومت اور انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کی جائے۔


ترجمان پنجاب حکومت کا اعلان


ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو مطاہرین پر سیدھا فائر نہیں کرنا چاہئے تھا، ملوث اہلکاروں کو ضرور سزا ملے گی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ڈی پی او آفس میں توڑ پھوڑ کی گئی، جس کی وجہ سے پولیس کو فائر کرنا پڑا۔ زینب کے قاتلوں کے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کلو مل گیا ہے، بچی کا قاتل سیریل کلر ہے، اگلے چند گھنٹوں میں ملزمان کو پکڑ لیں گے، مظاہرین کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، مظلوموں کیساتھ ہوں اور چاہتا ہوں کہ جلد ملزم پکڑا جائے، جہاں کوتاہی ہو گی کوئی بھی ہو، ایکشن لیا جائے گا۔


نواز شریف کی ہدایت


مریم نواز نے بھی ننھی زینب کے اندوہناک قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے ٹویٹر پیغام میں انہوں نے بتایا کہ صدر مسلم لیگ نون اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ وحشی اور درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں، انہیں فوری گرفتار کیا جائے۔ مریم نواز نے یہ بھی بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں پنجاب حکومت سے اپیل کی کہ مجرم کو نشان عبرت بنا دیا جائے۔


چیف جسٹس آف پاکستان کا از خود نوٹس


چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے قصور میں 7 سالہ بچی کے قتل کا از خود نوٹس لے لیا ہے اور آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ یاد رہے کہ ننھی زینب کی والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف دلانے کی اپیل کی تھی۔ 


ڈی پی او قصور کو عہدے سے ہٹا دیا گیا


وزیر اعلیٰ پنجاب نے ڈی پی او قصور کو آج شام 6 بجے تک ملزمان کے متعلق انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن جب ڈی پی او کی جانب سے رپورٹ نہ بھجوائی گئی تو وزیر اعلیٰ نے انہیں عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں اور آئی جی کو حکم دیا ہے کہ وہ خود کیس کی نگرانی کریں اور انہیں تفتیش کے متعلق مسلسل آگاہ رکھا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ قانون ناقذ کرنے والے ادارے ملزمان کی فوری گرفتاری کو ہر صورت یقینی بنائیں۔

  دریں اثناء، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زیادتی کے بعد بچی کے قتل کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جو کل تک اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی۔ 


 وزیر قانون پنجاب کی دنیا نیوز سے گفتگو


سانحہ قصور کے حوالے سے دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ فائر کرنے والے کی اپنی سوچ کہہ لیں، وہ شاید ہوائی فائرنگ کو سمجھ نہیں رہا تھا، ایسے اہلکار کیخلاف کارروائی ہو گی، ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، قصور شہر میں رینجرز کو طلب کیا ہے، ڈی پی او کو بھی ملزمان گرفتار نہ کرنے پر ہٹا دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شور کوٹ والے واقعے کا ملزم اگلے ہی دن ہلاک ہو گیا تھا، اکثر ایسے واقعات کے ملزمان کا تعلق فیملی کے قریبی رشتہ داروں سے ہوتا ہے، جیسے ہی واقعہ رپورٹ ہوا، مقدمہ درج کیا گیا، فوٹیج کی مدد سے جیو فینسنگ بھی کرائی گئی ہے۔

بعد ازاں دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج بچی کے گھر سے کافی دور کی ہے، ہمارا اندازہ ہے کہ بچی اس درندے کو جانتی تھی، ملزم سزا سے نہیں بچ سکتا، صرف قصور نہیں باقی ملک میں بھی ایسے واقعات ہوتے ہیں، ہم سب کو ایسے درندہ صفت لوگوں پر نظر رکھنی ہو گی۔

رانا ثناء اللہ نے یہ بھی کہا کہ معاشرتی برایئوں کی ہم سب نے ملکر بیخ کنی کرنی ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت نہ چلنے دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والا شخص ہی ملزم ہے، ملزم کی 100 فیصد شناخت نہیں ہو رہی، بچی کے والد نے بھی سی سی ٹی وی ٖفوٹیج میں اپنی بچی کو پہچان لیا ہے، بچی کے والدین کی مدد سے ملزم تک پہنچ جائیں گے، درندہ صفت انسان بہت جلد پکڑا جائے گا۔

رانا ثناء اللہ نے یہ بھی کہا کہ جس نے قصور جا کر سانحے کو سانحہ ماڈل ٹاؤن ٹو کہا اسی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کرایا تھا، عسکری ایجنسیز بھرپور تعاون کر رہی ہیں، جلد اصل ملزم گرفتار ہو جائے گا۔


پنجاب بار کونسل کا اعلان


پنجاب بار کونسل نے قصور میں بچی کے قتل کیخلاف کل مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ صوبے بھر کی عدالتوں میں کل کوئی وکیل پیش نہیں ہو گا۔ پنجاب بار کونسل نے بچی کے والدین کو مفت قانونی معاونت فراہم کرنیکا اعلان بھی کیا ہے۔


بھائی اور چچا کی میڈیا سے گفتگو


اس سے قبل زینب کے بھائی اور چچا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جتنے دن زینب لاپتہ رہی پولیس مکمل طور پر ہمارے ساتھ عدم تعاون کی پالیسی پر گامزن رہی، ہم نے بار بار منتیں کیں کہ ہماری ڈی پی او سے ملاقات کروا دو لیکن اہلکاروں نے ہمیں ڈی پی او تک رسائی نہ دی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم خود سی سی ٹی وی فوٹیجز لے کر پولیس کے پاس جاتے رہے لیکن انہوں نے مجرمان تک پہنچنے کیلئے کوئی عملی کارروائی نہ کی یہاں تک کہ ہماری بچی دنیا سے چلی گئی۔


 زینب سپردِ خاک


ننھی زینب کی نماز جنازہ دوبارہ ادا کر دی گئی۔ والد نے بھی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ آہوں اور سسکیوں میں مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔ تدفین کے موقع پر علاقے میں بجلی بند کر دی گئی۔




ملزم کا خاکہ جاری


زینب قتل کیس کی تفتیش کے دوران ایک اہم پیشرفت یہ سامنے آئی ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے ملزم کا خاکہ جاری کر دیا گیا ہے۔ گرفتاری کیلئے پولیس ہاتھ پاؤں مارنے لگی ہے اور حکومت نے سیریل کلرز کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔