وکلا تحریک کا منفی پہلو یہ ہے کہ جج متکبر اور وکلا متشدد ہو گئے ہیں، تکبر ایک ناسور اور جج کیلئے موت ہے، متکبر جج، جج نہیں رہتا: جسٹس میاں ثاقب نثارکے ریمارکس
اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الرازی میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں ڈاکٹرز کی ایسی ٹیم چاہیے جو میڈیکل کالجز کی انسپکشن کر سکے۔
اعتزاز احسن کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے بغیر وکلا تحریک نہیں چل سکتی تھی، آپ کا یہی کردار میڈیکل کالجز کے معاملے پر بھی درکار ہے،انہوں نے کہا کہ وکلا تحریک کا منفی پہلو یہ نکلا جج متکبر اور وکلا متشد ہو گئے ہیں، تکبر ایک ناسور اور جج کی موت ہے، جج میں تکبرآ جائے تو وہ جج نہیں رہتا، وکلا سے بھی ہاتھ جوڑ کردرخواست کرتا ہوں کہ تشدد کا راستہ چھوڑ دیں۔
عدالتی استفسار پر بتایا گیا کہ قصور واقعے کی وجہ سے وکلاء نے ہڑتال کر رکھی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ زینب ہماری بھی بیٹی تھی، قصور کا واقعہ پاکستان کیلئے باعث شرمندگی ہے، واقعے پر میری اہلیہ بھی پریشان ہے، وکلا احتجاج کریں، ہڑتال جائز نہیں۔ عدالت نے الرازی میڈیکل کالج کے الحاج سے متعلق مقدمہ آئندہ ہفتے کیلئے ملتوی کر دیا۔