زینب سمیت قصور کی 6 بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا ایک ہی شخص ہے، جہاں زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ان علاقوں کے تمام مردوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کر رہے ہیں: پولیس رپورٹ
لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں زینب قتل کیس میں آئی جی طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا پہلے ہونیوالے واقعات پر سنجیدگی کیوں نہیں دکھائی؟۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کو مکمل ریکارڈ کے ساتھ 17جنوری کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل بینچ نے زینب قتل کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈی جی فرانزک نے عدالت کو بتایا کہ 200 افراڈ کا ڈی این اے آج مکمل کر لیں گے، ملزم بچ نہیں سکتا۔ سرکاری وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ جون 2015 میں قصور میں بچی سے زیادتی کا پہلا واقعہ ہوا، ملزم کی گرفتاری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پہلے آپ نے ملزم کو پکڑنے کے لیے اقدامات کیے ہوتے تو یہ واقعہ نہ ہوتا۔
سماعت کے دوران پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔ رپورٹ کے مطابق زینب سمیت قصور کی 6 بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا ایک ہی شخص ہے، جہاں زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ان علاقوں کے تمام مردوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صرف ڈی این اے ٹیسٹ پر توجہ نہ رکھیں، انٹیلی جنس ذرائع کے باوجود مجرم گرفتار نہیں ہو رہے۔ عدالت نے آئی جی پنجاب اور جے آئی ٹی کے سربراہ کو 17 جنوری کو طلب کرلیا۔