پنجاب حکومت کا مال روڈ پر اپوزیشن کو دھرنے کی اجازت دینے سے انکار

Published On 16 Jan 2018 03:37 PM 

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جے آئی ٹی طاہرالقادری کی مشاورت سے بنی تھی، اپیل کرتے ہیں احتجاج کو پر امن رکھا جائے: ترجمان پنجاب حکومت کی نیوز کانفرنس

لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب حکومت نے سکیورٹی خدشات کی بنا پر مال روڈ فیصل چوک میں دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، پنجاب حکومت کو احتجاج کےلئے 6 جماعتوں نے اجازت مانگی تھی۔

پنجاب حکومت نے 25 نکات پر مشتمل نوٹس جاری کر دیا۔ نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مال روڈ پر سیاسی جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ہے، اگر مال روڈ پر جلسہ میں حالات کشیدہ ہوئے تو ذمہ دارمنتظمین ہوں گے۔ نوٹس کے متن کے مطابق اگر مال روڈ پر جلسے کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ یا توڑ پھوڑ ہوئی تو ذمہ دار متعلقہ سیاسی جماعتیں ہوں گی، مال روڈ پر تمام کاروبارکو بند کرنے پر زور نہیں دیا جائے گا، سیاسی احتجاج میں کسی بھی شخص کو زبردستی نہیں لایا جاسکے گا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب پولیس کو احتجاج کرنے والوں کی فہرست فراہم کی جائے، پنجاب پولیس بھی سکیورٹی کے فرائض سرانجام دے گی۔


ترجمان پنجاب حکومت


ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا فارماسسٹ کے احتجاج کے دوران مال روڈ پر دھماکا ہوا تھا، دھرنوں میں اشتعال انگیز تقاریر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا مال روڈ پر احتجاج کے باعث اسکولوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہونگی، احتجاج کے حوالے سے سکیورٹی الرٹ موجود ہے۔ ترجمان پنجاب حکومت نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جےآئی ٹی طاہرالقادری کی مشاورت سے بنی تھی، جے آئی ٹی پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، طاہر القادری ثبوت مٹانے کا کوئی شواہد دکھا دیں۔ ان کا کہنا تھا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش ہوئی اور چالان پیش کیا گیا، طاہرالقادری اور عمران خان مال روڈ بند کرنا چاہتے ہیں۔ ملک احمد خان نے کہا کیا مشال خان، ڈی آئی خان واقعے پر دھرنا نہیں دیا جا سکتا تھا، جب معاملہ عدالت میں ہے تو احتجاج کا کیا جواز ہے؟، اپیل کرتے ہیں احتجاج کو پر امن رکھا جائے۔ ترجمان پنجاب حکومت نے کہا قصور مظاہرین پر فائرنگ کرنیوالوں کو سزائیں دی جا رہی ہیں، بتایا جائے حکومت نے کونسی قانونی کارروائی مکمل نہیں کی؟، قصور واقعے کا ملزم جلد منطقی انجام تک پہنچے گا۔