چیئرمین پیپلزپارٹی نے وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کو معاملے کی جلد تحقیقات کا حکم دے دیا۔
کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ہاتھوں مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے نقیب اللہ محسود کی ہلاکت پر بلال بھٹو زرداری نے نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ کو معاملے کی انکوائری کے احکامات دے دیئے اور ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد خان کو انکوائری افسر مقرر کر دیا۔ نقیب اللہ کی میت تدفین کے لئے ڈیرہ اسماعیل خان روانہ کر دی گئی۔
ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نقیب کو جعلی مقابلے میں مارا، نقیب محسود کو پولیس نے 3 جنوری کو سپرہائی وے پر دکان سے پکڑا تھا، رشتہ دارکا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچے کو پاکستان آرمی میں افسر بنانے کا خواہشمند تھا۔ نقیب کے کزن نے کہا ہے کہ نقیب محنت مزدوری کرتا تھا۔ دریں اثناء، نقیب محسود کے ورثاء کی جانب سے ڈی آئی خان میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے سوشل میڈیا پر نقیب سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، دہشت گرد نقیب محسود کالعدم تحریک طالبان ساؤتھ وزیرستان کا سابق کمانڈر تھا۔ انہوں نے کہا نقیب محسود فورسز پر حملوں، ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں، نقیب کارساز دھماکے میں ملوث اور ٹی ٹی پی کمانڈر وہاب کا قریبی ساتھی تھا۔ راؤ انوار نے مزید بتایا کہ نقیب محسود حب بلوچستان میں ٹی ٹی پی نیٹ ورک چلا رہا تھا اور نسیم اللہ کے نام سے جعلی شناختی کارڈ بھی بنا رکھا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رکن خرم شیر زمان نے سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نقیب محسود کے قتل کی مذمت کرتے ہیں، چیف جسٹس نقیب کیس کو ٹیسٹ کیس بنائیں، ماورائے عدالت قتل کسی طور پر قابل قبول نہیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ راؤ انوار سے نقیب کیس کے بارے میں پوچھنا چاہیے، ایک ہفتہ میں نقیب کو دہشت گرد قرار دے کر مار دیا گیا۔