ڈی این اے کے پیچھے نہ بھاگیں ، روایتی طریقوں کا بھی استعمال کریں :چیف جسٹس ثاقب نثار کا آئی جی پنجاب کو حکم
اسلام آباد (دنیا نیوز ) چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب کو زینب قتل کیس کے ملزم کی گرفتاری کیلئے بہتر گھنٹوں کی مہلت دیدی، انہوں نے پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ صرف ڈی این اے کے پیچھے نہ پڑیں روایتی طریقے بھی اپنائیں، معاملے کو سستی شہرت کیلئےاستعمال نہیں کرنےدیں گے۔ قصور میں متاثرہ بچے اور بچیوں کے والدین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ قصور کی معصوم زینب قتل کیس کے از خود نوٹس کی سماعت لاہور رجسٹری میں ہوئی جس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 2 تھانوں کی حدود میں مسلسل واقعات ہوئے، کسی نے انکوائری کیوں نہیں کی، اتنے واقعات پر پولیس کیا کر رہی تھی۔
جے آئی ٹی کے سربراہ نے رپورٹ پیش کی انہوں نے بتایا 800 کے قریب مشتبہ افراد کے ڈی این اے کئے جس پر چیف جسٹس نے کہا صرف ڈی این اے کے پیچھے نہ پڑیں روایتی طریقے بھی اپنائیں، ہم جانتے ہیں کہ پولیس اپنا روایتی طریقہ استعمال کرے تو ملزم تک پہنچا جا سکتا ہے۔ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا.جو پولیس کر رہی ہے اس طرح تو 21 کروڑ لوگوں کا ڈی این اے کرنا پڑے گا۔ چیف جسٹس نے کہا زینب قتل کیس کو سستی شہرت کیلئے استعمال نہیں کرنے دیں گے، اس کیس کو پبلسٹی سٹنٹ کے طور پر استعمال نہ کریں، بہتر جانتے ہیں زینب قتل کیس کیسے منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران متاثرہ بچوں اور بچیوں کے والدین بھی عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل کی سپریم کورٹ نے سول سوسائٹی کے نمائندے عبداللہ ملک کی زینب ازخود نوٹس میں فریق بننے کی درخواست مسترد کر دی۔