وزارتِ عظمیٰ کے بعد نواز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے بھی فارغ

Published On 21 Feb 2018 05:56 PM 

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کو پارٹی صدارت کیلئے بھی نااہل قرار دیدیا ہے۔

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کو پارٹی صدارت کیلئے بھی نااہل قرار دیدیا ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی نااہل شخص پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔

میاں محمد نواز شریف کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے بھی نااہل قرار دیتے ہوئے ان کی جانب سے ماضی میں کیے گئے تمام فیصلوں کو کالعدم قرار دیدیا گیا ہے۔ فیصلے میں نواز شریف کی جانب سے جاری کیے گئے تمام سینیٹ ٹکٹ بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ کوئی بھی نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا۔ طاقت کا سرچشمہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، عوام اپنی طاقت کا استعمال عوامی نمائندوں کے ذریعے کرتے ہیں۔ آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا پارٹی صدارت بھی نہیں کر سکتا۔ آرٹیکل 17 سیاسی جماعت بنانے کا حق دیتا ہے جس میں بھی قانونی شرائط موجود ہیں۔

خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017ء کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت مکمل کی، اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کسی پارلیمینٹرین کو چور اچکا نہیں کہا ، الحمد اللہ ہمارے لیڈر اچھے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا پارٹی سربراہ کا عہدہ انتہائی اہم ہوتا ہے۔ لوگ اپنے لیڈر کے لیے جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں ، ہمارے کلچر میں سیاسی جماعت کے سربراہ کی بڑی اہمیت ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تمام چیزیں پارٹی سربراہ کے گرد گھومتی ہیں، لوگ پارٹی سربراہ کے کہنے پر چلتے ہیں اور پارٹی سربراہ پر لوگ جان دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

 نواز شریف کی نااہلی کا تفصیلی فیصلہ یہاں پڑھیں

ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت بنانے کا حق آئین فراہم کرتا ہے، اس بنیادی حق کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ آئین کے آرٹیکل 17 کے آگے کسی دوسرے آئینی آرٹیکل کی رکاوٹ نہیں لگائی جا سکتی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال جولائی 2017ء میں پاناما کیس میں نااہلی کے بعد نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑنا پڑا تھا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اس آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا۔

انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کی منظوری کے بعد نواز شریف اکتوبر 2017ء میں اپنی جماعت کے دوبارہ صدر منتخب ہوئے تھے تاہم اس انتخابی اصلاحات بل کو حزب مخالف کی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں چیلینج کر دیا تھا۔ ان درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایک نااہل شخص کو سیاسی جماعت کا سربراہ بنانے کی اجازت دینا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔