کراچی: (دنیا نیوز) مفتاح اسماعیل نے تصدیق کی ہے کہ جون میں پاکستان کا نام ناپسندیدہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جون میں عالمی ادارہ جون میں پاکستان کا نام ناپسندیدہ ممالک کی لسٹ میں شامل کر دے گا لیکن اس کا پاکستانی معیشت پر اثر نہیں ہوگا تاہم پاکستان کو چاہیے کہ لانگ ٹرم پالیسی کا تعین کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی فہرست میں فی الحال پاکستان کا نام شامل نہیں، جون میں پاکستان کا نام واچ لسٹ میں شامل ہو جائے گا۔ روایت یہ رہی ہے کہ لسٹ میں سے نام نکالا نہیں جاتا، شاید ان کی سیاسی ضرورت تھی کہ پاکستان کا نام ڈالا جائے۔ پاکستان کو ان کے مطلوبہ ایکشن پلان پر عمل کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل کرنیکا فیصلہ
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امریکا کو اس قدم سے ہم پر ایک سیاسی کالک لگانی تھی۔ پاکستان کا نام ڈالنا امریکا کی سیاست اور انا کا مسئلہ ہو گیا تھا۔ چین، ترکی اور جی سی سی ممالک نے ہمارے حق میں بات کی لیکن زیادہ تر ممالک نے اس معاملے پر کوئی پوزیشن نہیں لی۔ امریکا کے حامی بھی سمجھ رہے تھے کہ امریکا غلط کر رہا ہے۔دو دن بعد سعودی عرب اور خلیج تعاون تنظیم پر اثر انداز ہوتا گیا۔ ہونا یہ چاہیے تھا کہ صرف تین چار ملک ہمارے بات نہ کرتے۔
پاکستانی مشیر برائے خزانہ اور اقتصادی امور مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گرے لسٹ میں جانے کے بعد کوئی پابندیاں نہیں لگتیں، 2015ء میں لسٹ میں نام تھا لیکن ہم نے قرضہ لیا اور بانڈ بیچے۔ 2012ء میں واچ لسٹ میں ڈالا جب ہمارے ہاں قوانین نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اقدامات کی ضرورت نہیں، صرف پاکستان کو شرمندہ کر رہے ہیں۔ ہماری غلطیاں بھی ہیں لیکن دنیا بھی بری الذمہ نہیں، ہم تو افغانستان پر قبضہ کرنے نہیں گئے تھے۔