صوبہ پنجاب کے 8 ہزار سکولوں میں صرف ایک، ایک استاد

Published On 02 Mar 2018 07:47 PM 

لاہور: (دنیا نیوز) صوبہ پنجاب کے10 ہزار سے زائد سکولوں میں بجلی اور پانی تک میسر نہیں، 4350 چار دیواری، 2500 سے زائد بیت الخلا کی سہولت سے محروم، 9400 سکولوں کی عمارتیں خطرناک قرار دیدی گئیں۔

پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب داخلہ مہم ناکام ہو کر رہ گئی۔ 2018ء تک 100 فیصد شرح خواندگی اور داخلوں کا خواب پورا ہوا نہ ہی ہر سرکاری سکول میں چار دیواری، ٹوائلٹ، پانی اور بجلی کی سہولت فراہم کی جا سکیں۔ سنگل ٹیچر سکول پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب پروگرام کا مذاق اڑانے لگے۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے مارچ 2015ء میں پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے نام سے نیا پراجیکٹ شروع کرتے ہوئے 2018ء تک صوبے میں 100 فیصد لٹریسی ریٹ کا حصول اور 28 لاکھ طلبہ کی انرولمنٹ اور پبلک سیکٹر کے تمام سکولوں میں چار دیواری، ٹوائلٹ، پینے کے پانی اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا ہدف مقرر کیا تھا۔

مارچ 2018ء میں منصوبے کی مدت تقریباً مکمل ہو چکی ہے لیکن بدستور ملک میں 5 سے 16 سال تک کی عمر کے مجموعی طور پر 5 کروڑ 36 لاکھ بچوں میں سے 2 کروڑ 26 لاکھ سکول جانے سے محروم ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے 52 ہزار 230 سرکاری سکولوں میں 15 فیصد کے تناسب سے 7 ہزار 8 سے زائد سکولوں میں صرف ایک ٹیچر بچوں کو پڑھاتا ہے، یوں 16 لاکھ 84 ہزار بچے سرکاری سکولوں میں صرف ایک ہی ٹیچر سے پڑھتے ہیں۔ 10 ہزار سے زائد سکولوں میں 21 لاکھ 59 ہزار سے زائد بچے سردی اور گرمی میں بجلی کے بغیر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ 4 ہزار 3 سو 50 سے زائد سکولوں میں 9 لاکھ 35 ہزار سے زائد بچے چار دیواری کے بغیر عملی طور پر دہشتگردوں کے رحم وکرم پر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

دو ہزار 5 سو سے زائد سکولوں میں 5 لاکھ 37 ہزار سے زائد طلبہ واش روم کی سہولت کے بغیر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ 10 ہزار سے زائد سکولوں میں 21 لاکھ 59 ہزار سے زائد بچوں کو پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے۔ 9 ہزار 4 سو سے زائد سکولوں میں 20 لاکھ سے زائد طلبہ ناگفتہ بہ اور خطرناک عمارتوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

ڈائریکٹر مانیٹرنگ سکولز ایجوکیشن پنجاب رانا عبدالقیوم کا روزنامہ دنیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 10 لاکھ بچوں کی انرولمنٹ میں اضافہ ہوا ہے، باقی جو ڈیٹا آپ کے پاس ہے اس طرح کا ڈیٹا میری نظر سے نہیں گزرا۔

(یہ رپورٹ روزنامہ دنیا میں شائع ہوئی)