لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا نگران وزیراعظم کیلئے کسی پارٹی سے نہیں بلکہ اپنی پارٹی سے مشاورت ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ نگران سیٹ اپ کے لئے ایسا نام سامنے لایا جائے جو سب کے لئے قابل قبول ہو، تحریک انصاف کے ماننے یا ماننے سے فرق نہیں پڑتا، پھر بھی اخلاقی طور پر شاہ محمود قریشی اور شفقت محمود سے بات کی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ میاں صاحب شریف آدمی ہیں ان کو شاید نگران سیٹ اپ کا طریقہ پتہ نہیں، نگران سیٹ اپ کے لئے کسی پارٹی کو پارٹی سے بات کرنے کی ضرورت نہیں، قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کا کام ہے کہ نگران سیٹ اپ لائیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ شروع سے کہتا آیا ہوں کہ اداروں کو اپنا اپنا کام کرنا چاہیے، نواز شریف بھی اب شہباز شریف کے پیج پر آ گئے ہیں، جوڈیشل مارشل لا کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید نے یہ بات کر کے اوور سمارٹ بننے کی کوشش کی، میں نہیں سمجھتا کہ اس میں کوئی صداقت ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میاں صاحب ان دنوں بوکھلائے ہوئے ہیں ،اللہ ان کی حالت پر رحم کرے۔ انہوں نے نواز شریف کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں دھوکا دہی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا نواز شریف بتائیں پیپلزپارٹی نے ان سے کب رابطہ یا وعدہ کیا تھا کہ ووٹ دینگے، سینیٹ الیکشن میں ن لیگ کو ہم نے نہیں بلکہ ان کے اپنے ساتھیوں نے دھوکا دیا۔
ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کہنا تھا شیری رحمن ایک سلجھی ہوئی سیاست دان ہیں ،وہ اپوزیشن لیڈر کی ذمہ داری بخوبی نبھائیں گی۔ نگران سیٹ اپ کیلئے نواز شریف سے نہیں بلکہ وزیر اعظم سے بات ہو گی۔ انہوں نے کہا اپوزیشن رہنماؤں سے رابطے کئے ہیں اور وہ اپنی جماعتوں میں بات کر کے نام دینگے۔