وزیرِ اعظم کا ٹیکس نادہندگان کیلئے ایمنسٹی سکیم کا اعلان

Last Updated On 06 April,2018 11:29 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس نادہندگان کیلئے ایمنسٹی سکیم لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان اس سکیم سے فائدہ حاصل نہیں کر سکیں گے۔

وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا اقتصادی اصلاحات پیکج پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹیکس ادا کرنا ہر شہری کا فرض ہے اور اسے ادا نہ کرنا جرم ہے، 7 لاکھ ٹیکس گزاروں نے ملک کا معاشی بوجھ اٹھا رکھا ہے، اب ہمیں ٹیکس اصلاحات لانا پڑیں گی۔ یہ پیکج انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ انکم ٹیکس حصول کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، اب پاکستانی شہریوں کا شناختی کارڈ نمبر ہی ٹیکس نمبر ہو گا۔

وزیرِ اعظم عباسی نے بتایا کہ حکومت نے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب ایک لاکھ روپیہ ماہانہ کمانے والے ٹیکس سے مستثنیٰ ہونگے۔ 24 سے 48 لاکھ روپے سالانہ پر 10 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔

وزیرِ اعظم نے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کیلئے ایمسٹی سکیم لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی اس سکیم کا حصہ بنے گا، وہ ٹیکس دہندہ ہو گا اور اسے صرف 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا جبکہ ملک سے باہر غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹ رکھنے پر بھی 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ جو شہری ٹیکس ادا نہیں کریں گے، انھیں نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔

 

انہوں نے واضح کیا کہ اس سکیم سے سیاستدان اور ان کے خاندان کے افراد فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ یہ ایمنسٹی سکیم ہر پاکستانی کیلئے ہے جو 30 جون 2018ء تک جاری رہے گی۔ ڈھائی ماہ کے عرصے میں اس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس سکیم کا مقصد لوگوں کو ٹیکس نیٹ ورک میں لانا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمارے پاس قانون بنانے کا مینڈیٹ ہے۔ دنیا میں آف شور کمپنی رکھنا جرم نہیں، اگر آف شور کمپنی میں اثاثے رکھے ہیں تو یہ ڈکلیئر کرنے کا موقع ہے۔ جو اس سکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے وہ قانون کی گرفت میں آ جائیں گے۔ جو ٹیکس ادا نہیں کرے گا، اس کی سزا کا فیصلہ پارلیمنٹ کر سکتی ہے۔

 

دورہ امریکا کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کا دورہ نجی نوعیت کا تھا جس میں انہوں نے امریکی نائب صدر کے سامنے اپنا موقف رکھا۔ اس موقع پر ڈیفنس اتھارٹی بھی میرے ہمراہ تھے۔ مائیک پنس نے کہا کہ آپ جب بھی امریکا آئیں مجھ سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ اس دورے سے متعلقہ ایک اور سوال کا جواب دیتے وزیرِ اعظم نے کہا کہ جس ملک میں جائیں ان کے قوانین پر عمل کرنا پڑتا ہے، مجھے سیکیورٹی چیک سے گزرنے میں کسی قسم کی شرمندگی نہیں ہوئی، میں گزشتہ 40 سالوں سے امریکا کا سفر کر رہا ہوں، میں نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کو بھی چیکنگ سے گزرتے دیکھا، اس لیے ایسی باتیں میرے لیے معنی نہیں رکھتیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میاں محمد نواز شریف میرے قائد ہیں لیکن میں جب سے وزیرِ اعظم بنا ہوں انہوں نے نہ تو مجھے فون کیا اور نہ ہی کوئی ہدایت دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف میرے لیڈر ہیں اور میں انہیں وزیرِ اعظم سمجھتا ہوں۔ جب بھی ملک میں انتشار ہوتا ہے، فیصلہ چاہے سڑک سے آئے یا عدالت سے، ملک پر اثرات پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم استحکام نہ ہوتا تو زیادہ ترقی کر رہا ہوتا۔