اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم نوازشریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے نیب ریفرنسز میں تحقیقاتی ٹیم کو غیر متعلقہ قرار دیدیا۔ سابق وزیراعظم نے 55 سوالوں کے جواب دے دیئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ نواز شریف نے روسٹرم پر آ کر عدالت کے سوالات کے جوابات پڑھ کر سنانا شروع کئے۔ پہلے سوال میں نواز شریف نے اپنے عوامی عہدوں کی تفصیلات بتائی، سابق وزیراعظم کی طرف سے جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق جواب بھی دیا گیا۔ نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا لندن فلیٹس کا کبھی حقیقی یا بینی فشل مالک نہیں رہا، گلف سٹیل ملز کا قیام، قرض کا حصول اور شئیر کی فروخت سنی سنائی باتیں ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں:127 نکاتی سوالنامہ وکلا صفائی کے حوالے
سابق وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا میری عمر 68 سال ہے، وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم رہ چکا ہوں، جے آئی ٹی رپورٹ کے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا رپورٹ خود ساختہ ہے کیونکہ اسے یکطرفہ تفتیش کے ذریعے تیار کیا گیا، اسے شہادت تسلیم نہیں کیا جا سکتا، سپریم کورٹ نے بھی اس کا حکم نہیں دیا، لندن فلیٹس، گلف سٹیل اور حدیبیہ ملز کے متعلق سولات پر انہوں نے کہا وہ ان کے بارے میں کچھ نہیں جانتے کیونکہ ان سے کبھی تعلق نہیں رہا۔ نوازشریف نے ریڈلے کی رپورٹ کو متعصبانہ قرار دیا۔ مسلم لیگ ن کے قائد کا بیان منگل کو بھی جاری رہے گا۔
نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا مجھے جے آئی ٹی کے ارکان پر اعتراض تھا، یہ اعتراض پہلے بھی ریکارڈ کرایا، آئین کا آرٹیکل 10 اے مجھے یہ حق دیتا ہے۔ انہوں نے کہا جےآئی ٹی ارکان کی سیاسی جماعتوں سے وابستگی ظاہر ہے، جےآئی ٹی رکن بلال رسول سابق گورنر پنجاب کے بھانجے ہیں، میاں اظہر کے بیٹے حماد اظہر کی عمران خان کیساتھ 2017 کو تصاویر لی گئیں، بلال رسول پی ایم ایل این حکومت کیخلاف تنقیدی بیانات دے چکے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں:شریف خاندان کے وکیل نے پاناما کیس کا ریکارڈ حاصل کر لیا
سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت میں اپنے بیان میں کہا بلال رسول کی اہلیہ تحریک انصاف کی سرگرم کارکن ہیں، جے آئی ٹی رکن عامر عزیز بھی جانبدار ہیں، سرکاری ملازم ہوتے ہوئے سیاسی جماعت سے وابستگی ہے۔ انہوں نے کہا عامر عزیز مشرف دور میں بھی میری فیملی کیخلاف ریفرنسز کی تحقیقات میں شامل رہے، مجھے اپنے خلاف پیش کیے گئے شواہد کی سمجھ آگئی۔ نواز شریف نے بیان میں کہا جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے کا شامل ہونا درست نہیں تھا، 70سالہ سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی کی کاروائی پر اثر ہوا۔عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے لندن فلیٹس ریفرنس میں صفائی کا بیان قلمبند کرانے کیلئے شریف خاندان کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ سے پاناما کیس کا مصدقہ ریکارڈ بھی حاصل کیا۔ شریف خاندان کے وکیل کو فراہم کیے گئے عدالتی ریکارڈ میں شریف خاندان کیخلاف دائر درخواستیں، فریقین کے تحریری جوابات، شریف خاندان کی نظرثانی درخواستیں اور دیگر دستاویزات شامل ہیں۔