کراچی: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسز کے طریقہ کار کا ازسر نو جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے اوگرا، پی ایس او و دیگر حکام کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے ان اداروں کے سربراہوں کی قابلیت کیا ہے ؟ غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ، دفاتر میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں، حکمت عملی بنائی جائے۔ عدالت نے اوگرا، پی ایس او و دیگر اداروں کے سربراہوں کی تقرری اور پٹرولیم مصنوعات ڈیلرز کے کمیشن کی تفصیلات طلب کر لیں۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیسے ممکن ہے ؟ سیکریٹری فنانس نے عدالت کو بتایا کہ سابق حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، سابق حکومت کے فیصلے کا بوجھ عبوری حکومت پر آیا، خسارہ کم کرنے کے لیے مزید قیمت بڑھائی جاسکتی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے شہریوں پر مزید عذاب ڈالیں گے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ جس کا دل چاہتا ہے ٹیکس عائد کر دیتا ہے ، عدالت ٹیکسز اور قیمتوں کے طریقہ کار سے مطمئن نہیں۔ سیکرٹری فنانس نے کہا پٹرولیم قیمتیں اب بھی خطے میں سب سے کم ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کئی بار سن چکا ہوں قیمتیں بھارت سے کم ہیں، بھارت میں ڈالرز کی قیمت بھی تو دیکھیں ، بھارت اچھا کر رہا ہے یا برا، آپ کیا کر رہے ہیں ؟ عدالت نے اداروں سے جامع جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 5 جولائی تک ملتوی کر دی۔