اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس اصلت نے ہیمبرگ جرمنی کا دورہ کیا۔ پی این ایس اصلت کا یہ تین روزہ دورہ بحرِ احمر اور یورپین ممالک کے دورے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس اصلت نے ہیمبرگ جرمنی کا دورہ کیا، بندر گاہ آمد پر پی این ایس اصلت کا پر تپاک خیر مقدم کیا گیا۔ جرمنی میں تعینات پاکستان مشن کے نمائندگان اور ہیمبرگ ریجنل کمانڈ کے حکام نے جہاز کا استقبال کیا۔ جہاز کا یہ دورہ بھر پور پیشہ ورانہ اور سماجی سر گرمیوں پر مشتمل تھا۔ پاک بحریہ کے مشن کمانڈر نے جہاز کے کمانڈنگ آفیسر اور نیول اتاشی کے ہمراہ جرمن نیوی کے سر براہ وائس ایڈمرل انڈریا کروز، جرمن نیوی کے چیف آف اسٹاف، ہیمبرگ ریاست کے کونسلر، ریجنل کمانڈ ہیمبرگ کے کمانڈنگ آفیسر سے ملاقاتیں کیں۔ جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر بھی ان ملاقاتوں کے دوران موجود تھے۔ مزید برآں، مشن کمانڈر نے پی این ایس اصلت کے کمانڈنگ آفیسر اور نیول اتاشی کے ہمراہ کیل میں نیول میموریل لابی پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس موقع پر جہاز کے آفیسرز اورسی پی اوز/سیلرز کی کثیر تعداد موجود تھی۔
دورے کے دوران جرمن حکام کی جانب سے پاکستان کی عوام بالخصوص مسلح افواج کے لئے خیر سگالی اور گرم جوشی کا بھر پور مظاہرہ کیا گیا۔ ہیمبرگ میں قیام کے دوران جہاز پر ایک ضیافت کا اہتمام کیا گیا جس میں اہم جرمنی اور پاکستانی حکام شریک ہوئے۔ وائس چیف آف ڈیفنس اسٹاف وائس ایڈمرل جواچم روہلے، جرمن نیوی کے سابق سر براہ ایڈمرل ایکسل شمیف، ڈائریکٹر میٹریل کمانڈ اینڈ کنٹرول سروسز جرمن نیوی، جرمن میں تعینات پاکستانی سفیر، ارجنٹینا، چین، کولمبیا، نیوزی لینڈ، رشین فیڈریشن ویننرویلا کے کونسلر جنرلز، کویت، جنوبی کوریا اور یوکرائن کے دفاعی اتاشی، ایشیاء پیسیفک اور ساؤتھ پیسیفک کے ڈیسک آفیسرز ملٹری پالیسی، ممتاز مقامی شخصیات اور جرمنی میں زیرتعلیم پاکستانی طلبہ نے بھی ضیافت میں شرکت کی۔ جہاز پر عام دورے کا اہتمام بھی کیا گیا جس کے دوران مقامی افراد اور جرمن میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے جہاز کا دورہ کیا۔
تاریخ گواہ ہے کہ بحری افواج نے خیر سگالی دورے اور بندر گاہوں کے دوروں کے ذریعے اقوام کے مابین دوستانہ تعلقات کو ہمیشہ مضبوط تر کیا ہے۔ اس تناظر میں پی این اصلت کا جرمنی کی بندر گاہ ہیمبرگ کا یہ پہلا دورہ نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مقاصد کے حصول میں مددگار ثابت ہو گا بلکہ دونوں ممالک کی بحری افواج کے تعلقات میں موب طی کا باعث بھی ہوگا اور پاکستان اور جرمنی کے درمیان سفارتی اور عسکری تعلقات کے فروغ پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔