چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے زیرِ صدارت اہم اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب 56 کمپنیز اور ہاؤسنگ سوسائٹیز سکینڈل میں کرپٹ افراد کے خلاف اہم ثبوت مل گئے ہیں، کئی افراد کو مہنگے داموں ٹھیکے دے کر خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا گیا۔
ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے میگا کیسز کی تحقیقات پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ سیاستدانوں کے آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق تحقیقات اہم مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے بریفنگ دی کہ سرکاری اداروں سے بے ضابطگیوں اور مبینہ کرپشن کا اہم ریکارڈ مل گیا ہے۔ پنجاب کمپنیز میں کئی افراد کو مہنگے داموں ٹھیکے دے کر خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا گیا۔ صوبے کے کئی ترقیاتی کاموں میں غیر قانونی اقدامات ہوئے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ 11 ماہ کے دوران 476 افراد گرفتار ہوئے، 216 افراد کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال جبکہ 239 افراد کے خلاف انکوائریاں ہوئیں۔
چیئرمین نیب نے بتایا کہ 11 ماہ میں 340 افراد کے خلاف بدعنوانی ریفرنس احتساب عدالتوں میں بھیجوائے جبکہ 2 ارب 41 کروڑ روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائیں گے۔ انہوں نے تمام شکایات کی جانچ پڑتال اور انکوائریاں مقررہ وقت پر مکمل کرنے کا حکم دیا۔
جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کیسز میں قانون، میرٹ اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔