قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں کب کیا ہوا؟

Last Updated On 16 October,2018 11:16 pm

لاہور: (دنیا نیوز) قصور میں ننھی زینب کو ہوس کی بھینٹ چڑھا کر قتل کرنے والا درندہ صبح تک اپنے انجام کو پہنچ جائے گا، مجرم عمران کو صبح ساڑھے 5 بجے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

درندگی کا انجام قریب، ہوس میں اندھا ہو کر شیطانیت کے گڑھے میں گرنے والا آج کیے کی سزا پائے گا۔ قصور میں ننھی زینب کا قاتل عمران صبح ساڑھے 5 بجے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔ قانون کے مطابق پھانسی کی سزا پر عملدرآمد سے پہلے مجرم کی ورثاء سے ملاقات کرا دی گئی ہے۔ مقدمے کے مدعی اور زینب کے والد نے عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجو ع کیا تھا تاہم عدالت عالیہ نے درخواست مسترد کردی۔

مجرم عمران کی پھانسی پر ختم ہونے والی کہانی 4 جنوری 2018 کو شروع ہوئی جب قصور کی ننھی زینب لاپتہ ہوئی، جسے ہر جگہ تلاش کیا گیا لیکن وہ نہ ملی۔ خبر میڈیا پر نشر ہونے کے بعد معاملے نے شدت اختیار کرلی اور 9 جنوری کو کوڑے کے ڈھیر سے زینب کی لاش ملی۔ 10 جنوری کو زینب کے قتل پر علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔

اسی روز اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جے آئی ٹی تشکیل دیدی۔ 11 جنوری کو ملزم کی نشاندہی کرنے پر 1 کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا گیا۔ زینب کے والد کے اعتراض پر جے آئی ٹی کا سربراہ تبدیل ہوا جبکہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیا۔

21 جنوری 2018 کو سپریم کورٹ نے ملزم کی گرفتاری کے لیے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا۔ 23 جنوری کو لاش ملنے کے 14 دن بعد ملزم عمران گرفتار ہوا اور ملزم کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا۔

12 فروری کو زینب قتل کیس کے ملزم عمران پر فرد جرم عائد ہوئی، 15 فروری کو انسداد دہشتگردی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔ 17 فروری کو عدالت نے مجرم عمران کو چار بار سزائے موت سنائی، جس پر آج صبح ساڑھے 5 بجے کوٹ لکھپت جیل میں عملدرآمد ہوگا۔