لاہور: (تجزیہ: خاور گھمن ) 29 نومبر حکومت کیلئے فیصلہ کن دن سمجھا جا رہا ہے کیونکہ تحریک انصاف کی حکومت اپنے سو دن 28 نومبر کو پورے کرنے جا رہی ہے۔ ملک بھر کی طرح آجکل پرائم منسڑ ہاؤس میں صرف اور صرف ایک موضوع زیر بحث ہے۔ حکومت کے سو دن اور اس پر حکومت کا ممکنہ بیانیہ جو پرائم منسٹر عمران خان بذات خود 29 نومبر کو ایک بڑی تقریب میں پیش کریں گے۔ وہ بیانیہ کیا ہو گا۔ کیا محترم پرائم منسٹر فرداً فرداً اپنے منسٹرز صاحبان کی پرفارمنس پیش کریں گے۔ یا پھر اپنے فیل ہونے والے منسٹرز کو باہر کا راستہ دکھائیں گے ۔ یا پھر کوئی مزید انقلابی اقدامات کا اعلان کریں گے کیوں کہ حکومت کو سابقہ اعلانات پر کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوئی۔
اسی حوالے سے ایک سے زیادہ وزرا صاحبان سے بات ہوئی جس کے نتیجے میں انتہائی دلچسپ معلومات سا منے آئیں۔ پارٹی میں ایک حصے کا خیال ہے کہ وہ وفاقی کابینہ کے ممبران جو اپنی اپنی منسٹریز کو ٹھیک طرح سے نہیں چلا رہے بہتر ہے انہیں ابھی سے آف لوڈ کر دیا جائے بجائے اس کے کہ وہ آنے والے دنوں میں حکومت اور پارٹی کے لیے مزید ہزیمت کا باعث بنیں۔ اس بلاک میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو امید لگائے بیٹھے ہیں کہ کابینہ میں ان کی باری بھی آئے گی۔ وہ اسی صورت ممکن ہے جب پہلے والے وزرا فارغ ہوں گے۔ تو کیا اتنی جلدی حکومت کابینہ میں تبدیلیاں لانے کی متحمل ہو سکتی ہے۔ وہ بھی ایسے موقع پر جب عمران خان صاحب کو یو ٹرن کا طعنہ بڑے شد و مد سے سننا پڑ رہا ہے۔ اس پر کابینہ کے ایک سینئر رکن کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو کسی وزیر کے بارے میں کنفرم ہے کہ وہ کام نہیں کر سکتا تو وہ اس کو تبدیل کرنے میں بالکل دیر نہیں لگائے گا لیکن یہ بات ضرور ہے کہ سو دن کسی بھی وزیر کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے ناکافی ہیں۔
دوسری طرف پارٹی کا وہ بلاک ہے جس کا خیال ہے کابینہ کے موجودہ ارکان کو مزید وقت ملنا چاہئے۔ ایک دوسرے وزیر صاحب سے جب بھی سوال کیا گیا تو ان کا خیال تھا کہ وزیراعظم اپنے وزرا صاحبان کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلاً بریفنگ لے رہے ہیں اور اگر کچھ وزیروں کو سو دن بعد تبدیل یا گھر بھجوایا دیا جائے گا تو اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہو گی۔ جب بیوروکریسی کے بارے میں سوال کیا گیا تو وزیر اعظم کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ افسروں کی کارکردگی سے بالکل ناخوش ہیں اور ہو سکتا ہے کہ سو دن کے بعد کچھ کلیدی افسروں کو ہٹا دیا جائے۔ 29 نومبر کو وزیر اعظم کنونشن سنٹر میں بڑے اجتماع کے سامنے اپنی حکومت کے سو دن کی کارکردگی بیان کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر صاحب کا خیال تھا کہ وزیر اعظم خاص طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی سے نا صرف ناخوش بلکہ مایوس لگتے ہیں اور بہت ممکن ہے کہ سو دن کے بعد ریونیو ڈویژن میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں ہوں۔ زیادہ تر حکومتی ارکان جن سے حکومت کے 100 روزہ پلان کے حوالے سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ اور کچھ ہو نہ ہو 100 دن کے بعد وزیراعظم کابینہ کی سطح پر جزا اور سزا کا اصول ضرور متعارف کرائیں گے اور اس حوالے سے کابینہ کے کچھ ارکان کی نیندیں ضرور خراب ہوئی ہیں۔