’وزیراعظم کا انٹرویو تین بار سنا، انھوں نے کہا کہ سٹیبشلمنٹ کی ان پٹ ہوتی ہے، فیصلے خود کرتا ہوں‘

Last Updated On 06 December,2018 06:53 pm

راولپنڈی: (دنیا نیوز) میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا بیان 3 بار سنا، وزیرا عظم نے کہا سکیورٹی معاملات پر مشاورت کرتے ہیں، پاک فوج کسی ایک صوبہ نہیں، پورے ملک کی ہے، کوئی بھی حکومت ہو تمام ادارے مل کر کام کرتے ہیں۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، بھارتی فوج شہری آبادی کو نشانہ بناتی ہے، جنگ بندی معاہدے پر دونوں ممالک کے تعلقات پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا حکومت نے کرتار پور راہداری کا آغاز کیا، بھارت کرتار پور راہداری پر بھی منفی ردعمل دے رہا ہے، سکھ برادری کا داخلہ صرف ایک راستے سے ہوگا، 4 ہزار سکھ یاتری روزانہ آسکیں گے، امید ہے ہمارے خیرسگالی جذبے کا انڈیا مثبت ردعمل دے گا۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا بھارت کی جانب سے مذاکرات پر رضا مندی نہیں ہوتی، ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات میں بتدریج کمی آ رہی ہے، کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی۔ انہوں نے کہا دہشتگردی کےخلاف زیادہ تر جنگ کے پی میں لڑی گئی، دعا ہے وہ دن آئے جب پاکستان میں دہشتگردی کا کوئی واقعہ نہ ہو، گزشتہ 15 سال میں دہشتگردی کے واقعات بتدریج کم ہوئے، وہ وقت قریب ہے جب ہم مکمل امن کی طرف چلیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا بلوچستان ہمارے جغرافیہ کا 43 فیصد ہے، یہاں پر دہشتگردی کا گراف نیچے آیا ہے، بلوچستان کے فراری قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں، بلوچستان میں سکیورٹی آپریشن کیلئے حکمت عملی تبدیل کی ہے۔ انہوں نے کہا رینجرز نے جانفشانی سے کراچی کی روشنیاں لوٹائیں، قیام امن کو آگے لے کر چلیں گے، حالات مزید بہتر ہوں گے، آپریشن ردالفساد کے تحت ملک میں 44 بڑے آپریشن ہوئے، ردالفساد کے اہداف کے مطابق بھی کارروائی چل رہی ہے۔

 میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ابھی تک سرحد پار دہشتگردی کا خطرہ کم نہیں ہوا، افغان سرحد سے خطرہ نہ تو 2 ہزار اہلکار واپس بلاسکتے ہیں، افواج پاکستان نے صورتحال میں بہتری پر چیک پوسٹوں میں کمی کی ہے، افغانستان حکومت کا سرحدوں پر پورا کنٹرول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا لاپتا افراد سے متعلق کمیشن 2011 میں بنایا گیا تھا، لاپتا 7 ہزار افراد کے کیسز میں سے 4 ہزار کا معاملہ حل ہوچکا ہے، پاک فوج نظم و ضبط پر مبنی فورس ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا پاک فوج میں ڈیوٹی پر تاخیر سے آنے کی بھی سزا ملتی ہے، ڈیوٹی میں تاخیر پر مختلف سزائیں دی جاتی ہیں، یہاں چین آف کمانڈ اور ڈسپلن ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان عظیم ملک ہے، اللہ تعالیٰ نے ہر نعمت سے نوازا، 70 سال سے کہا جاتا ہے ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، ملک پر یہ نازک دور کیوں آیا ؟ ہماری کچھ اندرونی غلطیاں بھی ہیں جسے دشمنوں نے استعمال کیا، آدھا ملک گنوا دیا، سنبھل بھی گئے، ایٹی قوت بھی بن گئے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کیا اس نازک لمحے سے نکلنا ہے یا ایسے ہی رہنا ہے ؟ آج کی پاک فوج گزرے ہوئے دور سے مختلف ہے، 2 سال میں پاک فوج کے 400 افسروں کوسزا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا سروس سے بر طرفی اور جیل کی حد تک بھی پاک افواج میں سزا ہوتی ہے، سزا پانے والوں میں ہر رینک کا افسر شامل ہے، انہیں جیل بھی بھیجا گیا، فوجی افسر کا احتساب جوان سے زیادہ سخت کیا جاتا ہے، میڈیا معاشرے میں شعور اجاگر کرے۔

ڈی جی ایس پی آر نے کہا میڈیا معاشرے میں شعور اجاگر کرے، پاکستان میں انصاف کا بول بالا چاہتے ہیں، آئیے سب مل کر اپنا کردار ادا کریں، بھارت ہمیں نہ بتائے کہ کس قسم کا ملک بنیں، بھارت پہلے خود سیکولر بنے، ہم جیسے ہیں برداشت کرے۔ انہوں نے کہا ہم نے تو دوسرے مذہب کے احترام میں کرتار پور کھول دیا، بابری مسجد میں کیا ہوا ؟ پاکستان کہتا رہا ہے کہ افغان جنگ کا سیاسی حل ہونا چاہیے، امریکا افغانستان سے خطے کا دوست بن کر نکلے تو اس کے مفاد میں ہوگا، نیشنل ایکشن پلان پر بہت سی جگہوں پر کام ہوگیا۔

Advertisement