اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم نواز شریف کے گارڈز کا فوٹیج بنانے کی کوشش پر نجی ٹی وی کے کیمرہ مین پر تشدد، صحافیوں کا احتجاج، پریس گیلری سے واک آؤٹ، سپیکر نے معاملہ نوٹس میں آنے پر نجی گارڈز کے پارلیمنٹ کے داخلے پر پابندی لگا دی، داخلہ اطلاعات، پاور ڈویژن کے وزرا کا میڈیا سے اظہار یکجہتی، آئی جی اسلام آباد کو فوری کارروائی کی ہدایت کر دی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد روانگی سے قبل نواز شریف کے نجی گارڈز نے فوٹیج بنانے کی کوشش کرنے والے نجی ٹی وی کے کیمرہ مین واجد علی پر تشدد کیا جسے حالت خراب ہونے پر فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔
واقعہ کے بعد صحافیوں نے قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے گیٹ پر دھرنا دیا۔ سپیکر اسد قیصر نے صورتحال کے جائزے کے لیے اجلاس کی کارروائی پانچ منٹ کے لیے معطل کرتے ہوئے واقعہ کا سخت نوٹس لیا اور انکوائری کی ہدایت کی
بعد ازاں سپیکر نے پارلیمنٹ ہاؤس میں نجی سیکیورٹی گارڈز کے داخلے پر پابندی لگا دی اور کہا کہ آئندہ صرف پارلیمنٹ کی سیکیورٹی ہی تعینات رہے گی، ہر کوئی چاہے وہ کتنا ہی بڑا لیڈر کیوں نہ ہو، اس کے نجی گارڈز پارلیمنٹ کے اندر داخل نہیں ہو سکیں گے، پارلیمنٹ کی سیکیورٹی اہم شخصیات کو سیکیورٹی دے گی اور اپنی سیکیورٹی میں باہر چھوڑ کر آئے گی۔
دوسری طرف صحافیوں کے دھرنے میں ارکان اسمبلی اور وزرا یکجہتی کے لیے آتے رہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے صحافیوں اور میڈیا ورکروں کے تحفظات سنے اور نواز شریف کے گارڈ کی طرف سے کیمرہ مین پر تشدد کے واقعے کے حوالے سے آگاہی لی۔
اس موقع پر انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو ٹیلی فون کرتے ہوئے افسوس ناک واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانے کا حکم دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے صحافی کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، حکومت ہر طرح سے صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہے، ذمہ داران کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات دے دیے ہیں۔
وزیر مملکت داخلہ شہریار خان آفریدی نے بھی کیمرہ مین پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کا حکم اور پارلیمنٹ ہاؤس کے حکام سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، کسی کو بھی اختیارات سے تجاوز کی قطعی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ نئے پاکستان میں ہر ایک کی عزت کی حفاظت یقینی بنائیں گے، قومی اسمبلی کے سپیکر اور صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کر نیا ایس او پی بنائیں گے اور مستقبل میں اس طرح کا کوئی ناخوشگوار واقع رونما ہونے سے روکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان کے کام میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔
عمر ایوب خان نے بھی پریس گیلری کا دورہ کیا اور صحافیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نواز شریف کے گارڈز کے خلاف شفاف قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔