بھینسوں کے گوبر سے بسیں چلانے کا منصوبہ

Last Updated On 03 January,2019 10:24 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) ہوا تازہ رکھنے اور ماحولیاتی وارمنگ کا باعث بننے والے گیسوں کا اخراج کم کرنے کیلئے کراچی میں بائیو گیس سے چلنے والی بسیں متعارف کرائی جائینگی۔ زیرو اخراج والا گرین بس ریپڈ ٹرانزٹ نیٹ ورک انٹرنیشنل گرین کلائمیٹ فنڈ کی فنڈنگ سے کراچی میں شروع ہو گا، جس کی 200 بسیں بائیو میتھین سے چلیں گی۔ جسے کراچی کی 4 لاکھ بھینسوں کا گوبر جمع کر کے تیار کیا جائیگا یہ منصوبہ 2020 سے فعال ہو گا۔

مقامی لوگوں کے مطابق نیا بس سسٹم فضائی آلودگی اور شور کم کرنے میں معاون ثابت ہو گا، مگر کیا بسوں کی تعداد اتنی ہو گی جس سے شہر کے بیمار ٹرانسپورٹ سسٹم میں نئی جان پیدا ہو سکے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے تحت قائم گرین کلائمیٹ فنڈ ترقی پذیر ملکوں کو صاف ماحول کے فروغ کیلئے فنڈنگ کرتا ہے، کراچی پراجیکٹ کیلئے 4 کروڑ 90 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا، جبکہ پراجیکٹ کی کل لاگت 58 کروڑ 35 لاکھ ڈالر ہے، باقی فنڈز ایشیائی ترقیاتی بینک اور سندھ حکومت فراہم کرینگے، پراجیکٹ چار سال میں مکمل ہو گا۔

ملک اسلم نے بتایا کہ اس پراجیکٹ سے 3200 ٹن گوبر روزانہ سمندر کی نذر ہونے کے بجائے بائیو گیس پلانٹ پر توانائی اور کھاد کی تیاری کیلئے استعمال ہو گا، 50 ہزار گیلن تازے پانی کی بھی بچت ہو گی جوکہ اس وقت ساحل پر ویسٹ کی صفائی کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ تھینک ٹینک لیڈر شپ فار انوائرنمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کے چیف ایگزیکٹو علی توقیر شیخ نے بتایا کہ ماحول پر اس کے مجموعی اثرکا اندازہ لگانا پیچیدہ عمل ہے، کیونکہ بسیں مرحلہ وار متعارف کرائی جائینگی۔ پاکستانی حکام اکثر دیکھ بھال و مرمت کے بجٹ کا خیال نہیں کرتے، اس لئے مرمت نہ ہونے سے بسوں کے ناکارہ ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کی تاریخ رہی ہے کہ اس کے ڈونرز کی فنڈنگ سے شروع کئے گئے منصوبوں کا بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا۔ تاہم اگر منصوبہ کامیاب رہا تو پاکستان کا پہلا گرین بی آر ٹی سسٹم دیگر علاقوں کیلئے ماحول دوست ٹرانسپورٹ سسٹم کی بنیاد بنے گا۔ لاہور، ملتان، پشاور ، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں کیلئے ایک ماڈل اور پلانرز اور پالیسی سازوں کی پبلک ٹرانسپورٹ سے متعلق سوچ میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم نے کہا کہ ذاتی گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کیلئے پاکستان کو بڑے شہروں میں ایسے پراجیکٹ شروع کرنے کی ضرورت ہے، اس سے سموگ میں کمی ، ہوا کے معیار میں بہتری اور لوگوں کی صحت پر مثبت اثرات پڑینگے۔ 70فیصد شہری آبادی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کو ہدف بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی کم کرنے کا ایک طریقہ گاڑیوں کیلئے معیاری فیول کی درآمد ہے ۔ ہم کم گریڈ کا فیول درآمد کر رہے ہیں، ہماری ریفائنریاں صرف تیسرے درجے کا فیول ریفائن کر نے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
 

Advertisement