ملٹری کورٹس قائم رکھنےکیلئے سیاسی اتفاق رائے کرنا ہوگا،ترجمان پاک فوج

Last Updated On 20 January,2019 10:25 am

راولپنڈی: (دنیا نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوجداری نظام دہشتگردوں کو سزائیں دینے میں ناکام رہا ہے، دہشت گردی ختم کرنے کیلئے فوجی عدالتیں بنائی گئی تھیں۔

دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد اتفاق رائے سے فوجی عدالتیں بنیں، پارلیمنٹ نے دو سال کیلئے فوجی عدالتوں کو توسیع بھی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس فوج کی خواہش نہیں بلکہ قومی ضرورت تھیں، پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا تو فوجی عدالتیں کام جاری رکھیں گی، دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا فوجداری نظام موثر ہو گیا؟ کیا اب ہمارا فوجداری نظام دہشتگردوں سے نمٹ لے گا؟

ترجمان پاک فوج نے یہ بھی کہا کہ 4 سال میں فوجی عدالتوں کے پاس 717 کیسز آئے، فوجی عدالتوں کو مقدمات طویل مرحلے کے بعد آتے ہیں جبکہ فوجی عدالتوں کا تعلق لاپتہ افراد یا دیگر ایسے معاملات سے نہیں، فوجی عدالتوں نے دہشتگردوں اور انکے ہینڈلر پر خوف طاری کیا اور انکی وجہ سے دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ چار سال میں ملٹری کورٹس نے 646 کیسز کے فیصلے کیے، ملٹری کورٹس نے 345 مجرمان کو موت کی سزا سنائی، فوجی عدالتوں سے سزا ملنے پر صرف 56 مجرمان کو پھانسی ہوئی

ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں بھی ملزمان کو صفائی کا موقع ملتا ہے، اچھا ہے کہ سویلین کورٹس سزاؤں کو دیکھ لیتی ہیں، فوجی عدالتیں قائم رکھنی ہیں تو سیاسی اتفاق رائے کرنا ہو گا۔