لاہور: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) سانحہ چونیاں میں ملوث ملزم کی گرفتاری کے لیے اہم کردار ادا کرنے والے گمنام سپاہی اس کا سراغ لگانے کے لیے مختلف روپ دھار کر کام کرتے رہے۔
تفصیلات کے مطابق چونیاں میں چار بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم سہیل شہزاد کی گرفتاری کے بعد کیس میں خفیہ طور پر کام کرنے والے اہلکار بھی منظر عام پر آ گئے ہیں۔
پولیس نے سانحہ چونیاں کیس ٹریس کرنے کے لئے وردیاں اتاریں اور انڈر کور کام کیا۔ پولیس اہلکاروں نے پاپڑ، پکوڑے، سموسے، چپس، پھل اور قلفیاں، غبارے اور سگریٹ فروخت کئے جبکہ ایک چنگ چی رکشا بھی چلاتا رہا۔
چونیاں کیس کو حل کرنے کے کیے لیڈی پولیس نے بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ خواتین اہلکار پولیس کے قطرے پلانے اور بہبود آبادی کی ٹیم بن کر گھر گھر سے ملزم کی تفصیلات اکٹھی کرتی رہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوع پر ملزم کے جوتوں کے نشانات نے اس بات پر مہر تصدیق ثبت کر دی کہ ملزم یہی ہے کیونکہ ملزم سہیل شہزاد نے گرفتاری کے وقت بھی وہی جوتے پہن رکھے تھے۔
واقعے کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسر سہیل حبیب تاجک نے بتایا کہ ملزم کو تلاش کرنا انتہائی مشکل کام تھا، اس لیے کئی اہلکاروں کو اپنا بھیس بدل کر علاقے کی گلیوں میں گھومنا پڑا۔ پولیس نے تحقیقات کے لیے مردم شماری کے ڈیٹا کو استعمال کیا جس کی بنیاد پر تفتیش اور تحقیق کا کام شروع کیا گیا۔
تفتیشی ٹیموں نے گھر گھر جا کر ان افراد کی حتمی فہرست بنائی جن کا ڈی این اے کیا گیا۔ یوں کل 1700 نمونے حاصل کرکے لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھجوائے گئے۔ ان میں سے ملزم سہیل شہزادہ کا 1471 واں نمبر تھا جس پر ڈی این اے کا نمونہ مکمل طور پر میچ ہوا۔
کچھ عرصہ قبل بھی ملزم سہیل شہزاد گرفتار ہوا اور اسے پانچ سال کی سزا ہوئی تھی اور ڈیڑھ سال کی سزا کاٹ کر ملزم جیل سے باہر آ گیا تھا۔