پرویزمشریف کیخلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جمعرات کو جاری کیا جائیگا

Last Updated On 18 December,2019 07:33 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ جمعرات کی دوپہر 12 بجے جاری کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے گزشتہ روز جاری ہونے والے اپنے مختصر فیصلے میں پھانسی کی سزا سنا رکھی ہے۔ تین ججز پر مشتمل خصوصی عدالت نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا تھا۔

گزشتہ روز جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔

وکیل استغاثہ علی ضیا نے کہا کہ تین درخواستیں جمع کرائی ہیں۔ حکومت شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانا چاہتی ہے۔ مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو بھی ملزم بنانا چاہتے ہیں۔ تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے۔

جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، کیا حکومت ٹرائل میں تاخیر چاہتی ہے؟ آپ نے کسی کو مزید ملزم نامزد کرنا ہے تو نیا مقدمہ دائر کریں۔ تین افراد کو ملزم بنایا تو حکومت سابق کابینہ اور کور کمانڈرز کو بھی ملزم بنانے کی درخواست لے آئے گی۔ جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ کیا شریک ملزمان کیخلاف نئی تحقیقات ہوئی ہیں ؟ تحقیقات اور شواہد کا مرحلہ گزر چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم

وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ نئی شکایت دائر کرنے سے ٹرائل میں تاخیر ہو سکتی ہے جبکہ چارج شیٹ میں ترمیم سے ٹرائل میں تاخیر نہیں ہوگی۔ اگر پہلے مرکزی ملزم کا ٹرائل مکمل ہو جاتا ہے تو جو مددگار تھے ان کا کیا ہوگا۔ خصوصی عدالت نے استغاثہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست واپس کر دی۔

جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ سیکرٹری داخلہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کیسے چارج شیٹ میں ترمیم کر سکتے ہیں ؟ سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد سیکرٹری داخلہ نہیں وفاقی کابینہ فیصلے کر سکتی ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف دفاع کا حق کھو چکے۔ جسٹس وقار احمد کا کہنا تھا کہ 342 کے بیان کیلئے کمیشن بنانے کی درخواست کا جائزہ لینگے۔

واضح رہے سابق وزیراعظم نواز شریف نے 26 جون 2013ء کو ایف آئی اے کو انکوائری کے لئے خط لکھا تھا جس میں کہا گیا وزارت داخلہ پرویز مشرف سنگین غداری کے الزامات کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دے جس پر وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل دی۔

ایف آئی اے نے انکوائری کر کے وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ 16 نومبر کو جمع کروائی۔ انکوائری رپورٹ کے تناظر میں لاء ڈویژن کی مشاورت سے 13 دسمبر 2013 کو پرویز مشرف کے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔ شکایت میں پرویز مشرف کے خلاف سب سے سنگین جرم متعدد مواقع پر آئین معطل کرنا تھا۔

خصوصی عدالت نے 24 دسمبر 2013 کو پرویز مشرف کو بطور ملزم طلب کیا، سابق صدر پر 31 مارچ 2014 کو فرد جرم عائد کی گئی، پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا تو ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کیا گیا، 18 ستمبر 2014 کو پراسیکیوشن نے پرویز مشرف کے خلاف شہادتیں مکمل کیں۔

شہادتیں مکمل ہونے پر پرویز مشرف کو بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا تاحال پرویز مشرف کا بطور ملزم بیان قلم بند نہ کیا جا سکا تھا، پرویز مشرف کو مسلسل عدم حاضری پر پہلے مفرور اور پھر اشتہاری قرار دیا گیا۔

تحریک انصاف حکومت نے 23 اکتوبر 2019 کو پراسیکیوشن ٹیم کو ڈی نوٹیفائی کر دیا، پراسیکیوشن ٹیم کی تعیناتی فوجی دور حکومت میں کی گئی تھی، ڈی نوٹیفائی پراسیکیوشن ٹیم نے 24 نومبر 2019 کو خصوصی عدالت میں تحریری دلائل جمع کروائے۔

خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے کے لئے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کی، وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کے وکیل نے فیصلہ روکنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔ 27 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔