مسلم امہ میں یکجہتی کیلئے پاکستان نے ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہیں کی: دفتر خارجہ

Last Updated On 20 December,2019 11:04 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہ کرنے پر ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اقدام مسلم امہ میں اتحاد ویکجہتی کیلئے اٹھایا گیا تھا۔

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسلم ممالک کو تقسیم سے بچانے اور ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے وقت اور کوششوں کی ضرورت تھی، جس کے باعث ملائیشیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا جبکہ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب دفتر خارجہ کی جانب سے امریکا انڈیا ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ پر مشترکہ اعلامیہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے جوڑی گئی بات پر اعتراض ہے۔ بھارتی حکام کے پاکستان سے متعلق بیانات قابل مذمت ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ اعلامیہ میں یکطرفہ نوعیت کی بات کی گئی۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال اور بھارتی اقدامات جنوبی ایشیا میں امن کے لیے خطرہ ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی برداری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے۔ پاکستان یقین رکھتا ہے کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی پاکستان کو دھمکیاں بھی علاقائی امن وسلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ پاکستان نے مشترکہ اعلامیہ سے متعلق اپنے تحفظات سفارتی ذرائع کے ذریعے امریکا کو بتا دیئے ہیں۔
 
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سعودی دباؤ کے باعث ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہیں کی: ترک صدر

خیال رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے جاری انتہائی اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کے ’دباؤ‘ کی وجہ سے ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہیں کی۔ پاکستان کو معاشی دشواریوں کے باعث سعودی عرب کی خواہشات پر عمل کرنا پڑا۔

ترک میڈیا کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے سعودی عرب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی وجہ سے کوالالمپور سمٹ سے پیچھے ہٹا، سعودی عرب نے پاکستانی کو معاشی دھمکی دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے لیے پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مخصوص معاملات پر دباؤ ڈالا ہو۔ سعودی حکومت نے دھمکی دی کہ 40 لاکھ پاکستانی ورکرز کو واپس بھیج دیا جائے گا اور ان کی جگہ بنگلا دیش کے شہریوں کو ویزے دیئے جائیں گے۔ پاکستان کو معاشی دشواریوں کے باعث سعودی عرب کی خواہشات پر عمل کرنا پڑا۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے بھی سعودی عرب کے کچھ وعدے ہیں، سعودی عرب پہلے بھی اس طرح کی حرکت کرتا رہا ہے۔

انڈونیشیا کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے اردوان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کے ساتھ بھی اسی طرح کے معاملات ہیں۔

یاد رہے کہ ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں مسلم ممالک کے رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے جہاں دنیا بھر میں مسلمانوں کے مسائل اور دیگر امور پر غور کیا جارہا ہے۔ پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تحفظات کے سبب چار روزہ اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔
 

 

Advertisement