کراچی: (دنیا نیوز) چیف جسٹس گلزار احمد نے کراچی تجاوزات کیس میں ریمارکس دیئے کہ کراچی میں بلڈنگ گری، لوگ مرے، سب سوئے رہے، کسی کو بھی احساس نہیں، ریونیو ڈیپارٹمنٹ سمیت سب ادارے چور ہیں، کراچی کو مربوط منصوبے کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے تجاوزات سمیت اہم کیسز کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس گلزار احمد نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا چھوٹے چھوٹے پلاٹس پر اونچی عمارتیں بن رہی ہیں، آپ بین اور بانسری بجا رہے ہیں، ابھی تو مرنے کی گنتی شروع ہوئی ہے، آگے دیکھیں خدانخواستہ پورا کراچی ہی نہ گر جائے۔ جب تک اوپر سے ڈنڈا نہ ہو کوئی کام نہیں کرتا۔
ایڈووکیٹ جنرل بولے ہم نے کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کی ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا یہ سب دکھاوے کیلئے کارروائی کی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سرکلر ریلوے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور بتایا کہ پیشرفت ہوئی ہے، کراچی ماس ٹرانزٹ پلان ترتیب دیا ہے۔ چیف جسٹس نے ماس ٹرانزٹ کے نقشے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا بتائیں گرین لائن کب شروع کی، حکام نے کہا 3 سال قبل شروع کی، منصوبہ اگلے سال مکمل ہو جائے گا۔
جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ 3 سال میں تو پورے ایشیا کے منصوبے مکمل ہو جائیں، اگلے سال کیوں ؟ ابھی چلے جائیں کوئی کام نہیں ہو رہا، لوگوں کو خواب دیکھاتے ہیں، سب جگہ دھول مٹی ہے، ٹرانسپورٹ نہیں اسی لئے سڑکوں پر لاکھوں موٹر سائیکل ہیں، جنگ اول کے زمانے کی بسیں کراچی میں چل رہی ہیں۔ سلمان طالب نے کہا دوسال میں کام کر کے دیکھائیں گے۔
فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا سرکلرے ریلوے کی زمین پر غریبوں کو ہٹایا کسی کو متبادل جگہ نہیں دی۔ چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو کہا سن لیں بلا امتیازی کارروائی کریں۔ عدالت نے سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر کے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔